پاکستان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے قیدیوں کی وینز پر حملے کو پولیس کا ڈراما قرار دیا

قیدیوں کی لے جانے والی وینز پر کوئی حملہ ہوا، نہ کسی ملزم کے فرار کی کوئی کوشش ہوئی، ایس ایچ او ترنول اس تمام کارروائی میں ملوث ہے جس کے ثبوت بھی موجود ہیں، علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد میں سنگجانی کے مقام پر قیدیوں کو لے جانے والی پولیس کی 3 گاڑیوں پر مبینہ حملے کو پولیس کا ڈراما قرار دیا ہے۔

اپنے ایک بیان میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ قیدیوں کو لے جانے والی وینز پر کوئی حملہ ہوا، نہ کسی ملزم نے فرار کی کوئی کوشش کی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ایس ایچ او ترنول اس تمام کارروائی میں ملوث ہے جس کے ثبوت بھی موجود ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ایم پی ایز، کارکنوں اور خیبرپختونخوا کے سرکاری اہلکاروں کو کچھ ہوا تو انسپکٹر جنرل (آئی جی) اور وزیر داخلہ پر ذمہ داری عائد ہوگی۔

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کچھ دیر قبل اسلام آباد میں دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث ملزمان کو مبینہ طور پر چھڑانے کے لیے نامعلوم ملزمان نے قیدیوں کو لے جانے والی پولیس کی 3 گاڑیوں پر حملہ کردیا تھا۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے دعویٰ کیا تھا کہ قیدیوں کی وینز پر باقاعدہ منصوبہ بندی سے حملہ کیا گیا، واقعے میں ملوث 4 افراد کو 2 گاڑیوں اور 2 ہتھیاروں سمیت گرفتار کیا گیا ہے، گرفتار افراد میں خیبرپختونخوا اسمبلی سے تحریک انصاف کے رکن لیاقت کا بیٹا بھی شامل ہے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ حملہ آور اسلحے سے لیس تھے جنہوں نے پولیس پر فائرنگ بھی کی اور باقاعدہ طور پر ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملزمان کو فرار کرانے کی کوشش کی۔

انہوں نے جمعے کی شام پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سنگجانی ٹول پلازا کے قریب قیدیوں وین کی رفتار آہستہ ہوئی تو 4 گاڑیوں میں سوار مسلح کارکنان نے ان پر حملہ کیا اور 82 ملزمان کو فرار کرانے کی کوشش کی، انہوں نے کہاکہ حملے کے دوران فرار ہونے والے تمام 19 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے، تمام 82 ملزمان پولیس کی تحویل میں ہیں۔

عطا تارڑ نے مزید بتایا کہ حملے میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، پولیس نے بڑی بہادری اور دلیری کے ساتھ اس حملے کو ناکام بنایا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت ترین ایکشن لیا جائے گا، قانونی کارروائی کی جائے گی، ایف آئی آر کٹ رہی ہے، گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں گی، اس واقعے کو مثال بنایا جائے گا کہ آئندہ کسی بھی ملزم کو فرار کرانے کی کوشش نہ کی جائے۔

انہوں نے تحریک انصاف کے ردعمل کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کسی فلم کی کہانی لگتی ہے کہ پولیس نے دروازہ کھول کر کہا کہ بھاگ جاؤ ہم تمہیں آزاد کرتے ہیں اور پھر خود توڑ پھوڑ کی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ٹول پلازا کی پوری سی سی ٹی فوٹیج موجود ہے، پی ٹی آئی کے ترجمان کو اتنا بڑا جھوٹ بولتے ہوئے شرم آنی چاہیے تھی، انہوں نے کہا کہ یہ جرائم پیشہ گینگز اور عادی مجرموں کا کام ہوتا ہے کہ قیدی وینز کی رفتار ہلکی ہو تو پولیس پر حملہ کرکے قیدی فرار کرادیں۔

عطا تارڑ نے کہا کہ ان کا منصوبہ ناکام رہا ہے، رکن صوبائی اسمبلی کے بیٹے سمیت دیگر ملزمان کے خلاف کی شناخت ہوگئی ہے، گاڑیوں کا تعاقب کرکے ان میں سوار افراد کوبھی پکڑا جائے گا اور منصوبہ سازوں سمیت چاروں گرفتار ملزمان کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ ریاست کی رٹ مکمل طور پر بحال کی جائے گی اور کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ مہذب معاشروں میں کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے والوں کو 20، 20 سال قید کی سزا ہوتی ہے، لندن رائٹس والوں کو 15، 15 سال کی قید ہوتی ہے، آج اگر عدالتی عمل کے ذریعے 9 مئی کے ملزمان کو سزا مل گئی ہوتی تو ایسی صورتحال نہ ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ 25 سے 30 حملہ آوروں میں سے 4 ہماری تحویل میں ہیں، دیگر کو بھی جلد حراست میں لے کر قرار واقعی سزا دی جائے گی اور ریاست کی رٹ چیلنج کرنے کا عمل روکا جائے گا اور آئندہ کے لیے اس واقعے کو مثال بنائیں گے کہ کوئی بھی ملزم ایسا معاملہ نہ کرسکے کہ قیدیوں کی وین روک کر ملزمان کو فرار کرا سکے۔