لاہور: نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ ریپ کا معاملہ: سوشل میڈیا مہم چلانے والے 16 افراد گرفتار
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آرگنائزڈ کرائم یونٹ پنجاب نے کہا ہے کہ لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ ریپ کے غیر مصدقہ واقعے کی تفتیش میں پیش رفت کے دوران 16 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم یونٹ پنجاب عمران کشور نے پریس کانفرنس میں کہا کہ فیک نیوز پھیلانے والے 138 اکاؤنٹس بلاک کروائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ توڑ پھوڑ اور تشدد میں 40 طلبہ ملوث تھے جن کے خلاف کارروائی نہیں کروائی، سوشل میڈیا پر جعلی مہم چلا کر انتشار پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی جاری ہے، تفتیش میں پیش رفت کے دوران 16 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سوشل میڈیا پر لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کا پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں 17 اکتوبر کو متعدد صحافیوں اور یوٹیوبرز سمیت 38 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے درج کردہ مقدمے میں سینئر صحافی و تجزیہ کار ایاز امیر، عمران ریاض، سمیع ابراہیم، فرح اقرار، صحافی شاکر محمود اعوان اور دیگر کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے کی جانب سے درج کیے گئے مقدمے میں راجا احسن نوید، فیصل پاشا، نعیم بخاری، عمر دراز گوندل، رابعہ ملک، ثاقب جمیل، فرقان، ایڈووکیٹ میاں عمر اور حسیب احمد کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 14 اکتوبر کو لاہور کے نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تھی جس کے خلاف طلبہ و طالبات مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئے تھے اور مذکورہ کالج میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا تھا، اس دوران پولیس سے جھڑپوں میں 27 طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔