کھیل

راولپنڈی ٹیسٹ میں سعود شکیل کی سنچری کے بعد انگلینڈ دوسری اننگز میں مشکلات سے دوچار

سعود شکیل کی 134 رنز کی اننگز کی بدولت پاکستان نے پہلی اننگز میں 77 رنز کی برتری حاصل کی، انگلینڈ کی ٹیم دوسری اننگز میں 24 رنز پر 3 وکٹیں گنوا بیٹھی۔

پاکستان کے سیریز کے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں سعود شکیل کی شاندار سنچری کے بعد انگلینڈ کی ٹیم دوسری اننگز میں مشکلات سے دوچار ہے اور 77 رنز کے خسارے میں جانے کے بعد 24 رنز پر تین وکٹیں گنوا چکی ہے۔

راولپنڈی میں کھیلے جا رہے سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن قومی ٹیم نے 3 وکٹوں کے نقصان پر 73 سے بیٹنگ کا آغاز کیا، تو کپتان شان مسعود اور سعود شکیل 16، 16 رنز بنا کر کریز پر موجود تھے۔

تاہم یہ اسکور میں زیادہ اضافہ نہ کرسکے اور قومی کپتان 26 رنز بنا کر اسپنر شعیب بشیر کی گیند پر سلپ میں کیچ دے بیٹھے۔

اس کے بعد سعود شکیل کا ساتھ دینے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کریز پر پہنچے، دونوں نے مل کر مجموعہ 151 رنز پر پہنچایا، تاہم ریحان احمد نے اس اہم پارٹنر شپ کا خاتمہ کر دیا۔

اس موقع پر محمد رضوان 25 رنز بنا کر ایل بی ڈبلیو ہو گئے اور 151 رنز قومی ٹیم کے آدھے کھلاڑی پویلین لوٹ گئے تھے۔

دوسرے اینڈ پر بائیں ہاتھ کے سعود شکیل نے اچھی بیٹنگ جاری رکھتے ہوئے اپنی نصف سنچری مکمل کی۔

پاکستان کو چھٹا نقصان سلمان علی آغا کی صورت میں اٹھانا پڑا، وہ ایک رن بنا کر ریحان احمد کا شکار بنے۔

قومی ٹیم کے آل راؤنڈر عامر جمال بھی ناکام رہے اور ریحان احمد کی گیند پر 14 رنز بنا کر بولڈ ہوگئے۔

177 رنز پر 7 وکٹیں گرنے کے بعد پاکستان کی ٹیم مشکلات سے دوچار تھی اور خدشہ تھا کہ وہ پہلی اننگز میں خسارے سے دوچار ہو جائے گی لیکن سعود شکیل نے ساجد اور نعمان کے ہمراہ شاندار بیٹنگ کر کے میچ کا نقشہ بدل دیا۔

سعود شکیل اور نعمان نے آٹھویں وکٹ کے لیے 88 رنز کی شاندار ساجھے داری بنائی جس میں نعمان کا حصہ 45 رنز کا رہا تاہم وہ ففٹی مکمل نہ کر سکے اور وکٹ دے بیٹھے۔

اس کے بعد ساجد کی وکٹ پر آمد ہوئی جنہوں نے آتے ہی جارحانہ انداز اپنایا اور سعود کے ساتھ مل کر ایک اور بہترین شراکت قائم کی۔

دوسرے اینڈ پر موجود سعود شکیل نے 26 رنز پر ڈراپ ہونے والے کیچ سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور شاندار سنچری مکمل کی۔

قومی ٹیم کے نائب کپتان نے ساجد کے ہمراہ نویں وکٹ کے لیے 73 رنز کی شاندار شراکت بنائی جس کی بدولت پاکستانی ٹیم خسارے سے نکل کر برتری لینے میں کامیاب رہی۔

سعود شکیل نے 5 چوکوں کی مدد سے 134 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور گس ایٹکنسن کی گیند پر وہ آسان کیچ دے بیٹھے۔

اس کے بعد انگلینڈ کو زاہد محمود کی وکٹ لینے میں بالکل بھی دیر نہ لگی اور وہ اپنی پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہو گئے جبکہ ساجد خان نے 48 رنز کی عمدہ باری کھیلی۔

پاکستان کی پوری ٹیم 344 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی اور پہلی اننگز میں قیمتی 77 رنز کی برتری حاصل کی۔

انگلینڈ کی جانب سے ریحان احمد نے 4 جبکہ شعیب بشیر نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔

77 رنز کے خسارے میں جانے کے بعد انگلینڈ نے دوسری اننگز کا آغاز کیا تو 15 کے مجموعی اسکور پر بین ڈکٹ وکٹوں کے سامنے پیڈ لانے کی پاداش میں ساجد خان کی وکٹ بن گئے۔

اگلے اوور میں نعمان نے بھی ساتھی باؤلر کی تقلید کرتے ہوئے زیک کرالی کو ایل بی ڈبلیو کردیا، فیلڈ امپائر شرف الدولہ نے کرالی کو آؤٹ نہیں دیا تھا جس پر پاکستان نے ریویو لینے کا فیصلہ کیا اور یہ فیصلہ بالکل درست ثابت ہوا۔

ابھی انگلش ٹیم ان دو نقصانات سے سنبھلنے کی کوشش کر رہی تھی کہ اگلے ہی اوور میں نعمان علی نے سلپ میں کھڑے سلمان علی آغا کی مدد سے اولی پوپ کا کام بھی تمام کردیا جو اس پورے دورے کے دوران بری طرح ناکام رہے۔

جب میچ کے دوسرے دن کا کھیل ختم ہوا تو انگلینڈ نے تین وکٹوں کے نقصان پر 24 رنز بنائے تھے اور اسے پاکستان کی پہلی اننگز کا اسکور برابر کرنے کے لیے ابھی بھی مزید 53 رنز درکار ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے پاکستان کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا جو زیادہ درست ثابت نہ ہو تھا، اور پوری انگلش ٹیم 267 رنز پر آؤٹ ہوگی جبکہ ایک بار پھر پاکستانی اسپنرز 10 وکٹیں لے اڑے تھے۔

267 رنز کے جواب میں پاکستان کی ٹیم بھی دن کے اختتام تک 73 رنز پر تین وکٹیں گنوا بیٹھی تھی۔

دونوں ٹیموں کے درمیان دو میچوں کی سیریز 1-1 سے برابر ہے۔