پاکستان

موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے قائم ’گرین کلائمٹ فنڈ‘ اہداف حاصل کرنے میں ناکام

ترقی یافتہ ممالک کی یقین دہانیوں کے باوجود فنڈز کی عدم فراہمی فنانسنگ کی راہ میں رکاوٹ ہیں، گزشتہ 4 سالوں میں 100 ارب ڈالر بھی جمع نہ ہوسکے، ذرائع وزارت موسمیاتی تبدیلی
|

گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ’کلائمٹ فنانسنگ‘ کے عنوان سے آئندہ ماہ ہونے والی عالمی موسمیاتی ایکشن سمٹ 29ویں کانفرنس آف پارٹیز (کوپ 29) کے انعقاد سے قبل عالمی سطح پر قائم ’گرین کلائمٹ فنڈ‘ اپنے مقررہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے آذربائیجان میں نومبر 2024 میں باکو میں ہونے والی کوپ-29 کانفرنس میں شرکت کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی تیاریاں جاری ہیں جو اب اختتامی مراحل میں داخل ہوچکی ہیں۔

کوپ 29 کی تیاریوں کے سلسلے میں پاکستان آزربائیجان کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے،نومبر کے آغاز میں پاکستانی وفد کوپ 29 پویلین کی تیاری کے لیے آذربائجان روانہ ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع وزارت موسمیاتی تبدیلی کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر قائم گرین کلائمٹ فنڈ مقررہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی یقین دہانیوں کے باوجود فنڈز کی عدم فراہمی فنانسنگ کی راہ میں رکاوٹ ہیں، گزشتہ 4 سالوں میں 100 ارب ڈالر بھی جمع نہ ہوسکے، 2020 سے رواں سال تک 61.5 ارب ڈالر جمع ہوئے ہیں، پاکستان کو 10 پروجیکٹس کے لیے 250 ملین ڈالر ملے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کوپ 29 کے دوران پاکستان کلائمیٹ فنانسنگ پر فوکس کرے گا،کوپ 29 میں ماضی کی یقین دہانیوں پر بھی بات کی جائے گی، پاکستان کوپ 29 کے دوران کلائمیٹ چینج کے شعبے میں اپنی کامیابیوں کا ذکر کرے گا۔

حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان قومی سطح پر اپنی کی گئی شراکت داریوں کی کارکردگی بھی پیش کرے گا، کوپ29 میں کلائمٹ فنانسنگ کے حوالے سے اہداف کے حصول کا بھی تعین کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان مستقبل میں ترقیاتی منصوبوں کی شراکت داری کے لیے ڈیولپمنٹ پارٹنرز کومتوجہ کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس کوپ 28 کی 2 روزہ عالمی موسمیاتی ایکشن سمٹ میں حکومتوں، ترقیاتی بینکوں اور کمپنیوں نے کلائمٹ فنانسنگ کے لیے اربوں روپے جمع کرنے کے اقدامات کا اعلان کیا تھا جب کہ متحدہ عرب امارات نے موسمیاتی سرمایہ کاری کے لیے 30 ارب ڈالر کے نئے فنڈ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

کانفرنس کے دوران لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ میں عالمی بینک نے 2025-2024 میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منصوبوں کی فنانسنگ کو 35 فیصد سے بڑھا کر 45 فیصد تک کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

کینیڈا نے فنڈ میں ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر اور فرانس نے 10 کروڑ ڈالر دینے کا عہد کیا، اس کے علاوہ، برطانیہ نے گرین کلائمیٹ فنڈ کے لیے (جی سی ایف) 2 ارب ڈالر جب کہ عالمی بینک نے 2025 تک موسمیاتی فنانسنگ میں شراکت کو 40 ارب ڈالر تک بڑھانے کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا۔

اس کے علاوہ یو اے ای نے آئی ایم ایف کے ’ریزیلنس اینڈ سسٹین ایبلیٹی ٹرسٹ; کے لیے20 کروڑ ڈالر دینے کا وعدہ بھی کیا تھا، پاکستان کی جانب سے اس وقت ملک کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کانرنفرنس میں شرکت کی تھی۔

یاد رہے کہ مارچ میں عالمی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کو سالانہ 4 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے، جب کہ ، پاکستان کا شمار موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ پہلے دس ممالک میں آتا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں میں گلیشیئر پگھلنے، خشک سالی اور سیلاب کے واقعات شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو کلائمٹ گورننس فریم ورک کا جائزہ لینا چاہیے، موسمیاتی تبدیلی ایکٹ 2017 کے تحت انٹرنیشنل کلائمیٹ فنڈنگ کو محفوظ بنایا جائے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے رپورٹ میں کلائمیٹ گورننس کو مضبوط بنانے کے لیے سفارشات دیتے ہوئے کہا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی ایکٹ کے تحت موسمیاتی تبدیلیوں کے اداروں کو فعال، بااختیار بنایا جائے، موسمیاتی تبدیلی کے بحران کے تناسب سے موسمیاتی بجٹ میں رقم مختص کرنی چاہیے، موسمیاتی فنانسنگ پر اوپن ڈیٹابیس کا قیام عمل میں لایا جائے، جبکہ کلائیمٹ گورننس کی سالمیت کو بڑھانے کے لیے عالمی طریقوں کا استعمال کیا جائے۔