پاکستان

عدالتی حکم پر عمران خان کی اڈیالہ جیل میں وکلا سے ملاقات، 26 ویں آئینی ترمیم پر اظہارِ افسوس

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو آج 3 بجے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کرکے وکلا سے ملاقات کا حکم دیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانیعمران خان سے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں ان کے وکلا نے ملاقات کی جس کے دورانسابق وزیراعظم نے 26 ویں آئینی ترمیم پر اظہارِ افسوس کیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم سے ملاقات کرنے والے وکلا میں سلمان اکرم راجا، شعیب شاہین اور فیصل چوہدری شامل تھے۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے الزام عائد کیا کہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے نارواں سلوک کیا جارہا ہے جب کہ وکلا سے ملاقات کے دوران سابق وزیراعظم نے 26 ویں آئینی ترمیم پر اظہارِ افسوس کیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا عمران خان کو آج 3 بجے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کرکے وکلا سے ملاقات کا حکم

قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو آج 3 بجے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کرکے وکلا سے ملاقات کا حکم دیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی سے جیل میں ملاقات پر پابندی کے خلاف جسٹس سردار اعجاز اسحق خان نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

عدالتی حکم پر جیل سپرنٹینڈنٹ غفور انجم اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور اسٹیٹ کونسل بھی عدالت میں پیش ہوئے جب کہ درخواست گزار کی جانب سے فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔

اسٹیٹ کونسل نے بتایا کہ عدالت کی سماعتیں نہیں ہو رہی تھیں اس لئے ان کی ملاقات نہیں کرائی گئی، جسٹس سردار اعجاز اسحق خان نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں حکومت ایک نوٹیفکیشن سے انصاف کی فراہمی کا عمل روک سکتی ؟

فاضل جج نے کہا کہ درخواست گزار کہہ رہا ہے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوئی، میں یہ نہیں کہہ رہا نوٹیفکیشن درست ہے یا نہیں اس کے لیے تو ان کو الگ سے پٹیشن جاری کرنے کی پڑے گی لیکن عدالتی حکم کے باوجود ملاقات سے انکار عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔

اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ پنجاب حکومت نے لا اینڈ آرڈر صورتحال کی بنیاد پر جیل ملاقاتوں پر پابندی لگائی ہے، جسٹس سردار اعجاز نے استفسار کیا وکلا کی ملاقاتوں پر بھی پابندی لگا دی گئی؟

جسٹس سردار اعجاز اسحق خان نے ریمارکس دیے کہ جس نے یہ نوٹیفکیشن ایشو کیا اس نے بھی توہینِ عدالت کی ہے، حکومتِ پنجاب نے اگر وکلا کی ملاقات روکی تو توہینِ عدالت کی ہے، اس پر وزارتِ داخلہ رپورٹ جمع کرائے کہ کیا سیکیورٹی وجوہات تھیں۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 3 اکتوبر سے آج تک وکلا کی جیل ملاقات نہیں کرائی گئی۔

شعیب شاہین ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم اگر جیل چلے جاتے تو کیا ہم سے کوئی سیکیورٹی تھریٹ ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارتِ داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری کو ریکارڈ کے ہمراہ طلب کرلیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل آفس کو بھی عدالتی معاونت کیلئے نوٹس جاری کر دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریڈنٹ اڈیالہ جیل کو حکم دیا کہ بانی پی ٹی آئی کو آج تین بجے اسلام آباد ہائیکورٹ میں لا کر وکلا سے ملاقات کروائیں۔

جسٹس سردار اعجاز اسحق نے ریمارکس دیے کہ مجھے پتہ ہے آپ میرے حکم پر عمل درآمد نہیں کریں گے، آپ سیکیورٹی کے انتظامات کریں اور عمران خان کو عدالت میں لائیں، اگر نہیں لا سکے تو کل آپ عدالت کو بتائیں گے کہ کیوں پیش نہیں کر سکے۔