پاکستان

توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کے بعد بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا، پشاور پہنچ گئیں

بشریٰ بی بی کے پشاور جانے کا فیصلہ بغیر مشاورت کے ہوا اور اس کی ذمہ داری وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو جاتی ہے، پی ٹی آئی قیادت اختلافات کا شکار

اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے جج نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق خاتون اول و بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی رہائی کی روبکار جاری کردی جس کے بعد وہ اڈیالہ جیل سے رہا ہوکر پشاور روانہ ہوئیں۔

ڈان نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ جیل سے رہا ہونے کے بعد بشریٰ بی بی لاہور آنے کی بجائے پشاور روانہ ہوئیں، پارٹی قیادت کی جانب سے بشریٰ بی بی کو لاہور جانے پر تحفظات سے آگاہ کیا گیا جس کے بعد وہ پشاور روانہ ہوئیں۔

دوسری جانب بشریٰ بی بی کو پشاور لے جانے کے معاملے پر مرکزی قیادت اختلافات کا شکار ہوگئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں کئی سینئر رہنماؤں نے فیصلے کی مخالفت اور تشویش کا اظہار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ گرفتاری کے خوف سے پنجاب کی بجائے خیبرپختونخوا نہیں جانا چاہیے، یہ بھی کہا گیا کہ بشریٰ بی بی کے پشاور جانے کا فیصلہ بغیر مشاورت کے ہوا اور اس کی ذمہ داری وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو جاتی ہے۔

ممبران کا مؤقف تھا کہ بانی تحریک انصاف کی سخت ہدایات تھیں کہ ان کی اہلیہ کو زمان پارک لے جائیں۔

قبل ازیں پی ٹی آئی گوجرہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ویڈیو جاری کرتے ہوئے لکھا کہ بشری بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر بنی گالہ جا رہی ہیں۔

ادھر، رہنما پی ٹی آئی حافظ فرحت عباس نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ بشری بی بی کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا ہے، وہ 264 دن قید میں رہیں لیکن ڈٹ کر فسطائیت کا سامنا کیا۔

قبل ازیں، بشریٰ بی بی کے 10 لاکھ روپے مالیت کے ضمانتی مچلکے اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں جمع کروائے گئے اور ان کی رہائی کی روبکار جاری کردی گئی۔

بشریٰ بی بی کا ضمانتی مچلکہ ملک طارق محمود نون نے جمع کرایا۔

اس سے قبل تین بار غلط روبکار بنانے کی وجہ سے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی رہائی تاخیر کا شکار ہوگئی تھی۔

بشریٰ بی بی کی رہائی کی روبکار تین بار بنائی گئی لیکن تینوں دفعہ غلط بنائی گئی جس کے بعد چوتھی بار درست روبکار بنائی گئی۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ روز بلغاری جیولری سیٹ سے متعلق توشہ خانہ کیس ٹو میں 20 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت بعدازگرفتاری منظور کی تھی تاہم ریلیز آرڈر کے لوازمات پورے نہ ہونے کی وجہ سے انہیں جیل سے رہائی نہیں مل سکی تھی۔

واضح رہے کہ بشریٰ بی بی کو رواں سال 31 جنوری کو توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی،احتساب عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی نے خود جیل جاکر گرفتاری دی تھی اور انہوں نے مجموعی طور پر 9 ماہ کا عرصہ جیل میں گزارا ہے۔

سابق خاتون اول کی گرفتاری کےبعد کمشنر اسلام آباد نے بنی گالا میں واقع سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا تھا جس کے بعد بشریٰ بی بی کو بنی گالا منتقل کردیا گیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کردی تھی لیکن نیب نے توشہ خانہ کیس ٹو میں انہیں 13 جولائی 2024 کو دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔

رواں سال 3 فروری کو اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کو دوران عدت نکاح کے مقدمے میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم 13 جولائی کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے دوران عدت نکاح کے مقدمے میں سزا کو کالعدم قرار دےکر عمران خان اور بشریٰ بی بی کو بری کردیا تھا۔

گزشتہ روز (23 اکتوبر ) کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت 10،10 لاکھ روپے ضمانتی مچلکوں کی عوض منظور کی تھی، تاہم روبکار جاری نہ ہونے کے باعث ان کی رہائی نہیں ہوسکی تھی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت پر رہائی کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔

بشریٰ بی بی کی رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں، بیرسٹر گوہر

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کی رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ ہوتی تو وہ 9 ماہ جیل میں نہ رہتیں۔

بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی کی 9 ماہ کے بعد رہائی ممکن ہوئی، انہوں نے سخت حالات میں جیل برداشت کی لیکن وہ عمران خان کے نظریے کیساتھ کھڑی رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے تمام ووٹرز اور سپورٹرز کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، عمران خان بھی جلد رہا ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کون سا کیس ہے جس میں پہلے آپ نے بشریٰ بی بی کو گرفتار نہیں کیا، ان کا توشہ خانہ کے ساتھ دور دور تک کوئی تعلق نہیں تھا، یہ صرف ان کو جیل میں رکھنے کا ایک بہانہ تھا۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کو جیل میں رکھنے کا مقصد عمران خان پر دباؤ ڈالنا تھا، بانی کی رہائی بھی ہو گی اور میرٹ پر ہوگی، کہا جا رہا ہے کہ ڈیل ہوئی ہے، اگر واقعتاً ایسا ہوتا تو وہ جیل میں نہ رہتیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم لوگوں کی باتوں کو سن کر بیان نہیں دے سکتے، عمران خان کا ہم پر اعتماد ہے، انہی کے احکامات پر چل رہے ہیں، وہ جلد عوام میں ہوں گے۔

انہوں نے پارٹی میں فاروڈ بلاک بننے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف میں تمام لوگ عمران خان کی قیادت میں متحد ہیں اور عمرایوب بھی پارٹی کے اہم رکن ہیں۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ سابق خاتون اول کے جیل سے باہر آنے سے بہت سارے مسائل حل ہوں گے، بشریٰ بی بی سے ہم رہنمائی لیں گے لیکن وہ کسی قسم کی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عمران خان سے گزشتہ ملاقات کے بعد ذرائع کے نام سے غلط میسج چلائے گئے اور یہ سب عوام، پارٹی قیادت اور بانی پی ٹی آئی کے درمیان خلیج پیدا کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 26 ویں آئینی ترمیم کو نہ پہلے مانا نہ اور نہ اب مانتے ہیں، ہم اس کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔

پس منظر

12 ستمبر 2024 کو توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اےکی تین رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی تھی۔

نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کردیا تھا۔

قبل ازیں، عدالت نے توشہ خانہ 2 ریفرنس کا ریکارڈ اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

جبکہ 13جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا۔

نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔