پاکستان

اقتصادی ماہرین کو بنیادی شرح سود میں مزید 200 پوائنٹس کمی کی امید

شرح سود میں متوقع تنزلی کی وجہ بنیادی طور پر مہنگائی کا نمایاں طور پر نیچے آنا ہے، ماہرین

اقتصادی ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان 4 نومبر کو ہونے والے اجلاس میں شرح سود میں مزید 200 بیسس پوائنٹس کی کمی کرے گا، جو جون کے بعد مسلسل چوتھی تنزلی ہوگی، اس کی بنیادی وجہ مہنگائی میں کمی، کم کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور زیادہ ترسیلاتِ زر ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین اجلاسوں میں بینچ مارک سود کی شرح مجموعی طور پر 450 بیسس پوائنٹس کم کی گئی ہے، اور یہ 22 فیصد کی بُلند سطح سے تنزلی کے بعد 17.5 فیصد پر آگئی ہے۔

تاہم، اس بڑی کٹوتی کے باوجود معیشت میں مضبوط بحالی کے اثرات نظر نہیں آئے، معاشی نمو اب بھی کم اور 3.2 فیصد بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ مالی سال 2025 کے ابتدائی 2 ماہ کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوار میں منفی نمو ریکارڈ کی گئی

ماہرین کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں تیزی سے کمی کے نتیجے میں شرح سود میں تنزلی کا رجحان نظر آیا، متعدد نے کہا کہ تجارتی و صنعتی سرگرمیوں کو پروان چڑھانے کے لیے شرح سود میں مزید کمی کی ضرورت ہے، تاجر برادری نے پالیسی ریٹ میں تقریباً 10 فیصد کمی کا مطالبہ کیا ہے۔

عارف حبیب لمیٹڈ میں ہیڈ آف ریسرچ طاہر عباس نے کہا کہ شرح سود میں متوقع تنزلی کی وجہ بنیادی طور پر مہنگائی کا نمایاں طور پر نیچے آنا ہے، جو ستمبر میں 44 ماہ کی کم ترین سطح 6.9 فیصد پر آگئی ہے، مزید امکان یہ ہے کہ اکتوبر میں 6.3 فیصد پر آ جائے گی۔

انہیں توقع ہے کہ 4 نومبر کو ہونے والے آئندہ زری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں 200 بیسس پوائنٹس کی کٹوتی ہوگی، جس کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 15.5 فیصد پر آجائے گا، یہ سطح نومبر 2022 کے بعد سے کم ترین سطح ہوگی۔

ٹریس مارک کے سی ای او فیصل مامسا کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کو 200 بیسس پوائنٹس تنزلی کی توقع ہے، تاہم اس کا امکان نہیں ہے کیونکہ زری پالیسی کمیٹی سے محتاط رہنے کی توقع ہے، کیونکہ معیشت ابھی استحکام کی جانب گامزن ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی ایک تحقیقی رپورٹ میں بھی 200 بیسس پوائنٹس کم ہونے پیش گوئی کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ چند ماہ میں مجموعی تنزلی 650 بیسس پوائنٹس تک آ جائے گی۔

رپورٹ میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ پالیسی ریٹ جون 2025 تک 13 تا 14 فیصد تک آ جائے گا۔