پاکستان

ملک میں 50 فیصد غیر قانونی سگریٹ کی فروخت کا انکشاف

ملک میں 50 فیصد غیر قانونی سگریٹسں فروخت ہو رہے ہیں جبکہ غیر قانونی سگریٹ کو پکڑنے کے لیے صرف 100 اہلکار ہیں، چیئرمین ایف بی آر کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ ملک میں 50 فیصد غیر قانونی سگریٹسں فروخت ہو رہے ہیں جب کہ غیر قانونی سگریٹ کو پکڑنے کے لیے صرف 100 اہلکار ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا جس میں چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کمیٹی کوٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر بریفنگ دی۔

انہوں نے بتایا کہ شوگر سیکٹر میں اس سیزن کے دوران ٹریک اینڈ ٹریس کو نافذ کیا جائے گا، سیمینٹ سیکٹر میں پوری سپلائی لائنز کو ٹریک اینڈ ٹریس میں کور نہیں کیا گیا تھا، سیمینٹ سیکٹر کے ساتھ آئندہ ایک دو ہفتوں میں معاہدہ طے پاجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل انوائسنگ کی لائسنسنگ کے معاملے پر ایشو آ رہا ہے، اب لائسنس کی بجائے سرٹیفیکٹ جاری کیے جائیں گے اور آئندہ ایک دو ہفتوں میں یہ معاملہ حل کر دیا جائے گا-

چیئرمین ایف بی آر نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں 50 فیصد غیر قانونی سگریٹسں فروخت ہو رہے ہیں، غیر قانونی سگریٹسں کے خلاف کارروائی کے لیےصوبوں کو اختیار دیے جائیں گے۔

راشد لنگڑیال نے کہا کہ وزیر اعظم نے ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن پلان کی منظوری دی ہے، ٹرانسفارمیشن پلان پر عملدرآمد کے لیے7 سمریاں تیار کر لی گئی ہیں، اسمگلنگ کے خلاف بڑی کارروائی شروع کی جا رہی ہے، جنوری سے بڑی کارروائی شروع کی جائے گی۔

قائمہ کمیٹی اجلاس میں بینکنگ سیکٹر پر ایڈوانس ٹو ڈیپازٹ ریشو معاملے پر چیئرمین ایف بی آر نے بریفنگ میں بتایا کہ بینکوں پر ایڈوانس ٹو ڈیپازٹ ریشو قانون تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بینکوں کو اے ڈی آر پر اوسط 40 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے، بینک بینکنگ نہیں کرتے، حکومت کو پیسے دیتے ہیں، بینک ان ٹیکسز سے نکل جاتے ہیں، 31 دسمبرکو بینکس اپنےاکاؤنٹس سیدھےکر لیتے ہیں، حکومت کو بینکوں سے ٹیکس نہیں ملتا ، یہ ٹیکس چوری کا کیس نہیں ہے، اس سال بینکوں پر اے ڈی آر قانون کو تبدیل کیا جائے گا۔

کمیٹی اجلاس میں نجی بینک کے خلاف مبینہ فراڈ کے خلاف شکایت کا جائزہ لیا گیا، شکایت کنندہ نے کمیٹی کو بتایا کہ بینک نے ڈالرز میں جمع کرائی گئی، گارنٹی واپس نہیں کی، بینک نے زبردستی دستخط کرائے۔

سینیٹر فیصل ووڈا نے کہا کہ اسٹیٹ بینک صارفین کے مسائل کو حل کرے، اسٹیٹ بینک نے ماضی میں بھی اپنا کردار درست ادا نہیں کیا، میرا ذاتی طور پر تجربہ ہے کہ بینک کتنا تنگ کرتے ہیں۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ بینکوں سے متعلق متعدد شکایات آ رہی ہیں، بینکوں کے خلاف کسی فورم پر شکایت حل نہیں ہوتے، اسٹیٹ بینک اس طرح کے کیسز میں مداخلت کرے، اسٹیٹ بینک کی جانب سے یہ کہ کہنا آسان ہے کہ عدالت چلے جائیں، قائمہ کمیٹی خزانہ نے 4 ہفتوں میں اسٹیٹ بینک سے رپورٹ طلب کر لی۔