دنیا

کولکتہ کے ڈاکٹرز نے ساتھی خاتون کے قتل پر 17 روز سے جاری بھوک ہڑتال ختم کردی

جونیئر ڈاکٹرز نے ریاست مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی سے ملاقات میں ہڑتال کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔

بھارتی شہر کولکتہ میں جونیئر ڈاکٹرز نے ساتھی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل پر مقتولہ کے والدین کی درخواست پر 17 روز سے شروع کی گئی بھوک ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق مظاہرین نے اپوزیشن کی زیر قیادت ریاست کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی سے ملاقات میں خواتین ڈاکٹرز کے لیے انصاف کے حصول کے ساتھ ساتھ سرکاری ہسپتالوں میں بہتر سہولیات اور سیکیورٹی فراہم کرنے کے مطالبے پر بھی زور دیا۔

ڈاکٹرز کے ترجمان دیباشیش ہلدر نے مقتولہ کے والدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے بھوک ہڑتال کی وجہ سے جونیئر ڈاکٹرز کی صحت اور ہسپتالوں میں طبی عملے کے غیر فعال ہونے سے سیکڑوں عام شہریوں کے متاثر ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔‘

دریں اثنا، بھوک ہڑتال کی وجہ سے کچھ ڈاکٹرز کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں ہسپتال بھی منتقل کیا گیا ہے۔

ڈاکٹرز کے مطابق وزیر اعلیٰ نے ملاقات کے دوران بہت سارے مطالبات کو ماننے کی حامی بھری ہے۔

ترجمان کے مطابق، ’انصاف کے لیے اور ایک مستحکم و محفوظ صحت کے نظام کے لیے تحریک جاری رہے گی۔‘

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں سرکاری ہسپتالوں میں طبی عملے کے لیے ریسٹ روم، حفاظتی اقدمات اور سی سی ٹی وی کیمروں جیسی سہولیات میسر نہیں ہیں۔

بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے معاملے کو اٹھایا گیا تھا تاہم جونیئر ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ان کے یہ اقدامات انصاف کی فراہمی کے لیے ناکافی ہیں۔

رائٹرز کے مطابق مغربی بنگال کی حکومت ریپ جیسے جرائم کے لیے نئے ٹربیونل کے قیام میں سست روی کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ ساتھ 2019 میں ڈاکٹروں کے لیے بہتر حفاظتی اقدامات کے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

یاد رہے کہ 9 اگست کو کولکتہ شہر کے آر جی کار میڈیکل کالج اور ہسپتال سے خاتون ڈاکٹر کی لاش برآمد ہونے کے بعد پورے ملک میں مظاہرے شروع ہوگئے تھے جبکہ ریپ کے الزام میں ایک پولیس رضاکار کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

بھارت نے 2012 میں دارالحکومت نئی دہلی میں خاتون کے گینگ ریپ اور قتل کے بعد خواتین کی حفاظت کے لیے سخت قوانین نافذ کیے تھے تاہم سماجی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ خواتین اب بھی جنسی تشدد کا شکار ہو رہی ہیں۔