پاکستان اور بھارت میں فصلیں جلاکر آلودگی کا سبب بننے والے درجنوں کسان گرفتار
پاکستان اور بھارت میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے کوششیں جاری ہیں، سرحد کی دونوں جانب فصلوں کی باقیات نذرآتش کرکے آلودگی پھیلانے پر درجنوں کسانوں کو گرفتار کرلیا گیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارتی حکام نے منگل کو بتایا ہے کہ بھارت کی شمالی ریاست ہریانہ میں کھیتوں کی صفائی کے لیے غیرقانونی طور پر دھان کی فصل کی باقیات نذر آتش کرنے والے کم از کم 16 کسانوں کو گرفتار کیا گیا ہے، واضح رہے کہ موسم سرما کے آغاز میں کسانوں کا یہ غیر قانونی اقدام نئی دہلی اور اطراف میں فضائی آلودگی کا سبب بنتا ہے۔
دریں اثنا پنجاب پولیس کا کہنا ہےکہ فصلوں کی باقیات جلانے، اینٹوں کے ممنوعہ بھٹے چلانے اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں چلانے پر کم از کم 182 مقدمات درج کرکے 71 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ’مصنوعی بارش سمیت دیگر اقدامات کے لیے فنڈز مختص کیے جاچکے ہیں، انہوں نے مزید بتایا کہ مصنوعی بارش کے ہر مرحلے پر 50 سے 70 لاکھ روپے تک کی لاگت آئے گی‘۔
حکام کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت میں کمی کے ساتھ ہی پنجاب اور ہریانہ کی زرعی ریاستوں سے آنے والی تعمیراتی دھول اور گاڑیوں کا دھواں سرد ہواؤں کو آلودہ کرنے کا سبب بنتا ہے جس کے باعث نئی دہلی کے خطے کو ہر سال فضائی آلودگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سینٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کے مطابق منگل کو ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) پر 320 درجے کے ساتھ دہلی کی ہوا انتہائی آلودہ ریکارڈ کی گئی، واضح رہے کہ صفر سے 50 اے کیو آئی کو بہترین جبکہ 400 سے 500 اے کیو آئی کو صحت کے لیے خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔
منگل کو نئی دہلی لاہور کے بعد دنیا کا دوسرا آلودہ ترین شہر رہا، جہاں کی وزیر اعلیٰ مریم نواز پہلے ہی اسموگ کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارت کے ساتھ ماحولیاتی سفارت کاری پر زور دے چکی ہیں۔
ہریانہ پولیس نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ رواں سال فصلوں کی باقیات نذر آتش کرنے پر 22 مقدمات درج کرکے 16 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے، ڈی ایس پی بیربھن نے بتایا کہ گرفتار افراد کو ضمانت پر رہا کیا جاچکا ہے، مقامی میڈیا کے مطابق پورے ہریانہ میں 100 سے زائد کسانوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا جاچکا ہے جبکہ 300 سے زائد افراد پر جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔
بھارت کی وزارت ماحولیات کا کہنا ہے کہ ناسازگار موسمی اور ماحولیاتی عوامل کے پیش نظر آئندہ دنوں میں بھی دہلی کی ہوا کا معیار ’انتہائی خراب‘ درجے (300-400) میں رہے گا، حکام نے دہلی کی آلودگی پر قابو پانے اور دھول سے نمٹنے کے لیے سڑکوں پر پانے کے چھڑکاؤ ، پبلک بسوں اور میٹرو سروسز کا استعمال بڑھانے اور کاروں کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے لیے پارکنگ فیسوں میں اضافے کے احکام جاری کردیے ہیں۔
ماہرین ماحولیات نے ان اقدامات کو ناکافی قرار دے دیا، ماہر ماحولیات وملیندوجھا نے کہا ہے کہ ’یہ صرف ہنگامی اقدامات ہیں، فضائی آلودگی کے خاتمے کے لیے اس قسم کے ایڈہاک اقدامات کے بجائے پائیدار اور جامع حل کی ضرورت ہے‘۔