پاکستان

نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کا معاملہ: رجسٹرار سپریم کورٹ نے کمیٹی کو 3 نام بھجوادیے

26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کیلئے بذریعہ رجسٹرار چیف جسٹس سے 3 نام مانگے گئے تھے۔
|

رجسٹرار سپریم کورٹ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کو 3 نام بھجوادیے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کیلئے بذریعہ رجسٹرار چیف جسٹس سے 3 نام مانگے گئے تھے۔

26ویں آئینی ترمیم کے تحت نئے چیف جسٹس آف پاکستان کے لیے سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز میں سے ایک کا انتخاب کیا جائے گا۔

رجسٹرار سپریم کورٹ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے کمیٹی کو 3 نام بھجوادیے ہیں۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں نئے چیف جسٹس کیلئے ججز کی اسناد پیش کرنےکا طریقہ طےکرلیا گیا، سیکرٹری قانون سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز کی اسناد کمیٹی میں پیش کریں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ وفاقی سیکریٹری قانون و انصاف تینوں ججز کی مکمل پروفائل کمیٹی میں پیش کریں گے، کمیٹی ججز کی اسناد اور پروفائل کی بنیاد پرنئے چیف جسٹس کو نامزد کرے گی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے سیکرٹری قانون سے 3 سینئر ججز کی اسناد مانگی ہیں، خصوصی کمیٹی نے موجودہ چیف جسٹس سے بھی 3 سینئر ججز کے نام منگوائے تھے۔

اس سے قبل، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے مکمل طور پر الگ رہنے کا اعلان کیا تھا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے جاری سیاسی کمیٹی اجلاس کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم پرپارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والے اراکین کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانےکی منظوری دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ اتوار کو سینیٹ کے بعد 21 اکتوبر کو قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد وزیراعظم کی ارسال کردہ سمری پر گزشتہ روز صدر مملکت کے دستخط کے نتیجے میں 26ویں آئینی ترمیمی بل قانون بن گیا ہے۔

اس نئے قانون کے نافذ العمل ہونے کے ساتھ ہی چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار بھی تبدیل ہو گیا ہے۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب کیا جائے گا، اس سے قبل الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ کا سب سے سینیئر جج ہی ملک کا چیف جسٹس ہوتا تھا۔

نئے قانون کی روشنی میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے حکومت اور اپوزیشن کے اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججوں کے ناموں پر مشاورت کے بعد ایک حتمی نام چیف جسٹس کے عہدے کے لیے وزیراعظم کو بھیجے گی اور وزیراعظم اس نام کو منظوری کے لیے صدر کے پاس بھیجیں گے۔

بعد ازاں، چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کا اجلاس آج 4 بجے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے کنسٹی ٹیوشن روم میں ہوگا۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق کمیٹی میں مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف، احسن اقبال، شائستہ ملک، سینیٹر اعظم تارڑ اور پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف، فاروق ایچ نائیک اور نوید قمر شامل ہیں۔

ان کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بیرسٹر گوہر علی خان، سینیٹر علی ظفر، سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا بھی کمیٹی کا حصہ ہیں جب کہ ایم کیو ایم پاکستان کی رکن رعنا انصار اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کو بھی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔

’عدلیہ کی آزادی کیلئے دھچکا‘، آئی سی جے کی 26ویں آئینی ترمیم پر سخت تنقید

صدر مملکت کے دستخط کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری

پی ٹی آئی کا خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے الگ رہنے کا اعلان