دنیا

آسٹریلین خاتون سینیٹر برطانوی بادشاہ چارلس پر برس پڑیں

ہماری زمین واپس دے دیں، ہمیں وہ سب کچھ دیں جو آپ نے ہم سے چوری کیا تھا، آپ نے ہماری زمین تباہ کر دی، سینیٹر کا الزام

آسٹریلیا کی پارلیمان میں برطانوی بادشادہ شاہ چارلس سوم کی جانب سے ’زمینوں کے روایتی مالکان کو خراج عقیدت‘ پیش کرنے کے چند لمحے بعد خاتون سینیٹر نے ان پر ’نسل کشی‘ کا الزام عائد کر دیا۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شاہ چارلس کینسر کی تشخیص کے بعد آسٹریلیا کے اپنے 16 ویں سرکاری دورے پر پہنچے، جہاں تقریب سے ان کی گفتگو ختم ہونے کے بعد آزاد سینیٹر لیڈیا تھورپ نے چیخ کر کہا کہ وہ آسٹریلیا پر شاہ چارلس کی حاکمیت کو قبول نہیں کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے ہمارے لوگوں کے خلاف نسل کشی کی ہے، ہماری زمین واپس دے دیں، ہمیں وہ سب کچھ دیں جو آپ نے ہم سے چوری کیا تھا، آپ نے ہماری زمین تباہ کر دی، ہمیں ایک معاہدہ دیں، ہم معاہدہ چاہتے ہیں۔

خاتون سینیٹر نے پوڈیم پر وزیر اعظم انتھونی البانیز سے خاموشی سے بات بھی کی لیکن انہوں نے سینیٹر کو نظر انداز کردیا، آسٹریلیا کی نوآبادیات پر احتجاج کرتے ہوئے گزشتہ واقعات میں خلل ڈالنے والی لیڈیا تھورپ کو شاہ چارلس کے پاس جانے سے بھی روک دیا گیا۔

اس کے بعد لیڈیا تھورپ کو چیمبر سے باہر نکال دیا گیا، لیڈیا تھورپ نے کہا کہ نوآبادیات کی وجہ سے ہونے والی قید اور تشدد کا خاتمہ حکومت اور مقامی لوگوں کے درمیان فرسٹ نیشنز کے مسائل کو حل کرنے کے لیے قومی معاہدے سے ہی ہو سکتا ہے۔

تقریب میں شریک قدامت پسند لبرل پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ بدقسمتی سے یہ ایک سیاسی نمائش پرستی تھی۔

شاہی محل کے ایک ذرائع نے کہا کہ بادشاہ اور ملکہ ان ہزاروں لوگوں کے مشکور ہیں جو باہر نکلے تھے، انہوں نے مزید کہا کہ افسوس ہے کہ انہیں ہر ایک سے رکنے اور بات کرنے کا موقع نہیں ملا۔

انہوں نے کہا کہ جس آسٹریلیا سے آپ پہلے واقف تھے وہ اب کئی طریقوں سے ترقی کر چکا ہے، لیکن تبدیلی کی ان دہائیوں کے دوران ہمارے احترام اور محبت کے رشتے پختہ ہوئے ہیں۔