پاکستان

پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 92 فیصد کم ہو گیا

رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہ گیا، جو گزشتہ مالی سال کی اس مدت کے دوران ایک ارب 20 کروڑ ڈالر رہا تھا، اسٹیٹ بینک

پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ مسلسل دوسرے مہینے ستمبر میں 11 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس کے نتیجے میں مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں اس کا خسارہ 92 فیصد کم ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہ گیا، جس کا حجم گزشتہ مالی سال کی اس مدت کے دوران ایک ارب 20 کروڑ ڈالر رہا تھا۔

جولائی تا ستمبر کے دوران کم کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ حکومت کا معاشی شرح نمو پر سمجھوتہ کرنا ہے کیونکہ معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے درکار خام مال کی درآمدات کی اجازت نہیں دی گئی۔

مزید برآں، پہلی سہ ماہی میں ترسیلات زر میں 39 فیصد اضافے سے بھی جاری کھاتے میں خسارے کو کم کرنے میں مدد ملی۔

قبل ازیں، رپورٹ کیا گیا تھا کہ اگست میں 7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا سرپلس رہا ہے، تاہم مرکزی بینک نے تصیح کے بعد بتایا کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 2 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہے۔

مرکزی بینک کی معاشی حالت سے متعلق سالانہ رپورٹ میں تخمینہ لگایا گیا تھا کہ مالی سال 2025 کے دوران جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے 0 تا ایک فیصد کے درمیان رہے گا، اس عندیے سے پتا چلتا ہے کہ درآمدات کو کنٹرول کرنے کی پالیسی برقرار رہے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ متعدد بار کمی کے بعد شرح سود اب بھی صنعت و تجارت کے لیے زیادہ ہے، مرکزی بینک نے مالی سال 2025 کے دوران شرح نمو 2.5 تا 3.5 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے ۔

حکومت کو پہلی سہ ماہی کے دوران 39 فیصد زیادہ ترسیلات زر سے بڑی مدد ملی، اس دوران 8 ارب 78 کروڑ ڈالر موصول ہوئے۔