پاکستان

حکومت پنجاب نے ڈپٹی کمشنرز کو جلسوں پر 30 روز تک پابندی لگانے کا اختیار دیدیا

امن و امان کی سنگین صورتحال کی صورت میں 90 دن سے زائد کے لیے پابندی عائد کرنے کا اختیار پنجاب کابینہ کے پاس ہے۔

حکومت پنجاب نے ایک بار پھر ڈپٹی کمشنرز کو اپنے متعلقہ اضلاع میں اجتماعات، ریلیوں اور ڈبل سواری پر 30 روز تک پابندی عائد کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری داخلہ کو صوبے بھر میں 90 روز تک دفعہ 144 نافذ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے جب کہ امن و امان کی سنگین صورتحال کی صورت میں 90 دن سے زائد کے لیے پابندی عائد کرنے کا اختیار پنجاب کابینہ کے پاس ہے۔

صوبائی اسمبلی کی منظوری کے بعد ضابطہ فوجداری 1898 (پنجاب ترمیم) کی دفعہ 144 میں ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔

اس اقدام سے اختیارات منتقل ہوگئے ہیں کیونکہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے احتجاج، اجتماعات، ریلیوں، دھرنوں اور ڈبل سواری پر پابندی سے متعلق ڈپٹی کمشنرز پہلے سیکریٹری داخلہ کی جانب دیکھتے تھے۔

ڈپٹی کمشنرز کے پاس یہ اختیار دو دہائی قبل تک تھا جب صدر پرویز مشرف نے لوکل گورنمنٹ سسٹم متعارف کرایا تھا۔ اس کے بعد یہ اختیارات ضلعی ناظمین کو منتقل کر دیے گئے۔

پرویز مشرف کے دور میں سی آر پی سی کی ذیلی دفعات (1)، (4) اور (5) میں ترمیم کی گئی تاکہ دفعہ 144 کے نفاذ کا اختیار ڈپٹی کمشنرز سے ضلعی ناظمین کو منتقل کیا جاسکے۔

ترمیم کے تحت ضلعی ناظمین/ ایڈمنسٹریٹرز کو ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اور ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر (ڈی سیز) کی سفارشات پر دفعہ 144 نافذ کرنے کی اجازت دی گئی۔

بعد ازاں جب ضلع ناظم کا عہدہ ختم کر دیا گیا تو ڈپٹی کمشنر کا عہدہ بحال کر دیا گیا۔

تاہم سی آر پی سی میں ترمیم کرتے وقت ضلع ناظم کی جگہ ’ڈپٹی کمشنر‘ کا لفظ نہیں لکھا گیا جس کی وجہ سے ڈپٹی کمشنر قانونی طور پر خود دفعہ 144 نافذ کرنے سے قاصر رہے۔

اس کے بعد ضلعی انٹیلی جنس کمیٹیوں کے سربراہ کی حیثیت سے ڈپٹی کمشنرز نے اپنے متعلقہ اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کرنے کے لئے کمیٹیوں کی سفارشات سیکریٹری داخلہ پنجاب کو ارسال کیں۔

تازہ ترین ترمیم کے ساتھ، ڈپٹی کمشنروں نے اب امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے اپنے متعلقہ اضلاع میں 30 دن تک دفعہ 144 نافذ کرنے کا اختیار دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔