پاکستان

ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کرنے والے ڈی آئی جی سکھر، ایس ایس پی گھوٹکی کی چھٹی

دونوں افسران نے ایک دوسرے پر جرائم پیشہ افراد سے تعلقات کے الزامات عائد کیے تھے، تحقیقات کے لیے ایڈیشنل آئی سی ٹی ڈی سندھ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی تشکیل، 7 دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔

کراچی میں واقع سندھ پولیس آفس نے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سکھر اور سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) گھوٹکی حفیظ الرحمٰن بگٹی کی جانب سے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے جانے کے بعد دونوں افسران کو عہدوں سے فارغ کردیا۔

فریقین کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ( اےآئی جی ) سی ٹی ڈی سندھ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو 7 دن میں تحقیقات مکمل کرکے سندھ پولیس آفس کراچی (سی پی او) کو رپورٹ پیش کرے گی۔

واضح رہے کہ ایس ایس پی گھوٹکی حفیظ الرحمٰن بگٹی کی ایک وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ڈی آئی جی حیدرآباد طارق دھاریجو نے دہشت گردی کے مقدمے میں نامزد ملزم کو کانفرنس کال پر لیکر انہیں فون پر گرفتار ملزم کو چھوڑنے کا حکم دیا اور بدتمیزی کی۔

وائرل وڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ ’ڈی آئی جی حیدرآباد کا حکم نہ ماننے پر ڈی آئی جی سکھر نے انہیں فون کرکے کہا کہ بیٹا آپ بڑے ہواؤں میں ہیں، آپ نیچے گریں گے تو زور کا جھٹکا لگے گا، تھوڑا زمین پر رہیں اور زمینی حقائق سامنا کریں، آپ کے کیریئر کی شروعات ہے، اپنا سماجی سرمایہ ضائع نہ کریں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ’ناصر آفتاب پٹھان تحقیقات کرنے آئے تو ملزم شکور لاکھو کو لایا گیا، جس نے دفتر کے باہر تمام ایس ایچ اوز کو بتایا (گواہ میرے پاس موجود ہیں) کہ میں ڈی آئی جی حیدرآباد طارق دھاریجو کے ساتھ واٹس ایپ پر کانفرنس کال پر موجود تھا، انہوں نے مجھے کال کی، دوسری طرف وہ سیون اے ٹی اے (انسداد دہشت گردی قانون) کی ایف آئی آر کا ملزم تھا، جس نے سابق رکن سندھ اسمبلی پر حملہ کروایا ہے اسے کانفرنس کال پر لیکر مجھے دھمکیاں دی گئی ہیں، میں شدید دباؤ میں ہوں’۔

دوسری جانب سے ڈی آئی جی سکھر پیر محمد شاہ نے ڈسٹرکٹ انسپکٹر جنرل پولیس اسٹیبلشمنٹ کو خط لکھ کر ایس ایس پی گھوٹکی پر پولیس اہلکاروں کے قتل سمیت اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث جرائم پیشہ افراد سے تعلقات کے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

سندھ پولیس آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق پولیس سروس آف پاکستان ( پی ایس پی) سے تعلق رکھنے والے گریڈ 20 کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) سکھر رینج پیر محمد شاہ کا فوری طور پر تبالہ کرتے ہوئے انہیں محکمہ سروسزم جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ پولیس سروس آف پاکستان ( پی ایس پی) سے تعلق رکھنے والے گریڈ 20 کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) لاڑکانہ رینج کو ناصر آفتاب کو ڈی آئی جی سکھر کا اضافی چارج بھی دیدیا گیا ہے۔

دوسری جانب ایس ایس پی گھوٹکی حفیظ الرحمٰن بگٹی کی افسران پرالزامات کی وڈیو وائرل ہونے کے بعد ان کا تبادلہ کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر سی پی او آفس کراچی رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ ایس ایس پی خیرپور ڈاکٹر سمیع اللہ سومرو کو ایس ایس پی گھوٹکی کا اضافی چارج بھی دے دیا گیا ہے۔

دریں اثنا سی پی او نے ڈی آئی جی سکھر پیر محمد شاہ اور ایس ایس پی گھوٹکی حفیظ الرحمٰن بگٹی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ( سی ٹی ڈی) سندھ عمران یعقوب منہاس کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل ( ڈی آئی جی) کرائم اینڈ انویسٹی گیشن سندھ عامر فاروقی اور ڈی آئی جی فنانس سی پی او سندھ بھی شامل ہیں۔

تحقیقاتی کمیٹی کو ڈی آئی جی سکھر پیر محمد شاہ کی جانب سے ایس ایس پی گھوٹکی کے طرز عمل کے خلاف لکھے خط کے مندرجات کی تحقیقات کی ہدایت کی گئی ہے۔

کمیٹی کو ایس ایس پی گھوٹکی کی میڈیا سے گفتگو میں عائد کردہ الزامات کی تحقیقات کی بھی ہدایت کی گئی ہے، کمیٹی سابق رکن سندھ اسمبلی شہریار شر پر فائرنگ کے بعد پیش آنے والے واقعات پر ڈی آئی جی سکھر اور ایس ایس پی گھوٹکی کے طرز عمل کی بھی تحقیق کرے گی۔

کمیٹی کو ضلع گھوٹکی میں جاری آپریشن کے دوران ڈی آئی جی سکھر اور ایس ایس پی گھوٹکی کے پیشہ ورانہ تعلقات اور اختلافات کی تحقیقات کا بھی پابند کیا گیا ہے۔