پاکستان

آئینی ترمیم کیلئے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت فارم 47 کا پارٹ 2 ہے، لیاقت بلوچ

پارلیمنٹ اس وقت آزاد ہوگی جب آئین کی ہر طرح پابندی کی جائے گی، نائب امیر جماعت اسلامی

ائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے لیے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت فارم 47کا پارٹ 2 ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ریاستی جبر سے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت انجینئرڈ کرلی، زبردستی کی آئینی ترمیم استحکام نہیں اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گئی ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے مل کر آئین اور آزاد عدلیہ کا کریہ کرم کیا ہے، مزید کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اس وقت آزاد ہوگی جب آئین کی ہر طرح پابندی کی جائے گی۔

نائب امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی تقسیم کا سبب آئین سے انحراف ہے، پی ٹی آئی کو آئینی ترامیم کے لیے مذاکرات میں مصروف کرکے بدنیتی پر پردہ ڈالا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں پہلے روز ہی آئینی ترمیم مسترد کر دیتیں تو آئین محفوظ ہوتا، مزید کہنا تھا کہ جماعت اسلامی آئین اور قوانین میں اصلاحاتی سفارشات تیار کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ سینیٹ کے بعد 26ویں آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی سے بھی آج علی الصبح دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور ہو گیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم پیش کرنے کی تحریک پیش کی، تحریک کی منظوری کے لیے 225 اراکین اسمبلی نے ووٹ دیے۔

اس کے بعد ترمیم کی شق وار منظوری دی گئی، مبینہ طور پر تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 4 آزاد ارکین نے آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دیا، عثمان علی، مبارک زیب خان، ظہورقریشی، اورنگزیب کھچی اور مسلم لیگ (ق) کے چوہدری الیاس نے ترامیم کےحق میں ووٹ دیا۔