پاکستان

ہمارا 10 سے 11 ارکان سے رابطہ نہیں ہورہا، عامر ڈوگر کا دعویٰ

پاکستان تحریک انصاف کا وفد ایک مرتبہ پھر مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کیلیے ان کی رہائشگاہ پہنچ گیا، تحریک انصاف پہلے ہی آئینی ترمیم پر ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کرچکی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما عامر ڈوگر نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارا دس گیارہ ارکان سے رابطہ نہیں ہورہا، سیاسی کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم آئینی ترمیم پر رائے شماری کے عمل کا بائیکاٹ کریں گے۔

تحریک انصاف کا وفد ایک مرتبہ پھر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائشگاہ پہنچ گیا، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عامر ڈوگر نے کہا کہ ہمارا 10 سے 11 افراد سے رابطہ نہیں ہورہا ہے، تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم آئینی ترمیم پر رائے شماری کے عمل کا بائیکاٹ کریں گے۔

اس موقع پر سنی اتحاد کونسل کے رہنما حامد رضا نے کہا کہ 5افراد علامتی طور پر ووٹنگ میں حصہ لے سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سیاسی کمیٹی نے 26ویں آئینی ترمیم پر رائے شماری کے عمل کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف احتجاج ہوگا۔

ڈان نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے کے مطابق تحریک انصاف کے ٹکٹس پر سینٹ اور قومی اسمبلی کا حصہ بننے والے اراکین پارٹی پالیسی اور عمران خان کی ہدایت پر عمل کے پابند ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی غیر شفاف، متنازع انداز میں ترمیم کے عمل کا حصہ نہیں بنے گی، انتخابات پر ڈاکہ ڈال کر ایوانوں پر قابض گروہ کے پاس آئین کو بدلنے کا جواز نہیں ہے۔

اعلامیے کے مطابق مینڈیٹ چور سرکار اور اس کے سرپرست آئین میں ترامیم کے ذریعے ملک میں جنگل کے قانون کو نافذ کرنا اور جمہوریت کو زندہ درگور کرنا چاہتے ہیں، تحریک انصاف دستور کا چہرہ مسخ کرنے کے اس بیہودہ عمل اور اس پر دونوں ایوانوں میں رائے شماری سے مکمل طور پر الگ رہے گی۔

پی ٹی آئی اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف ان متنازع ترین ترامیم کی مخالف اور ان کو ملک کے مستقبل کے لیے تباہ کن سمجھتے ہوئے ان کی مزاحمت میں مصروف عمل ہے۔

پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رائے شماری میں حصہ لینے والے تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹ کے خلاف بھرپور احتجاج کا فیصلہ بھی کرلیا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کارکن رائے شماری میں حصہ لینے والے ارکان اسمبلی کے خلاف نہ صرف احتجاج کریں گے بلکہ ان کے گھروں کے باہر دھرنا بھی دیں گے۔