پاکستان

اسلامی بینکاری کا فریم ورک مضبوط بنانے کا بل سینیٹ سے منظور

2008 میں عالمی مالیاتی بحران کی وجہ سے بہت سی کمپنیاں ڈوب گئی تھیں، پاکستان اس بل کے ذریعے ایسے بحران پر قابو پانے کے حوالے سے اصلاحات لانے کے لیے تیار ہے، وزیر خزانہ

پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ نے بینکنگ کمپنیز ترمیمی بل منظور کر لیا جس کا مقصد ملک میں اسلامی بینکاری کے قانونی ڈھانچے کو مضبوط کرنا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق بہت سے لوگوں کی توقع تھی کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا جائے گا لیکن اپوزیشن کے اراکین سینیٹ کو ملنے والی مسلسل دھمکیوں اور ان کے اہل خانہ کے اغوا پر شور شرابے کے درمیان سینیٹ کے اجلاس کا وقت بار بار تبدیل ہوتا رہا۔

پہلے سیشن کا انعقاد صبح 11 بجے ہونا تھا لیکن الگ الگ نوٹیفکیشنز کے ذریعے وقت کو تبدیل کر کے 12.30 بجے، 3 بجے شام، 6.30 بجے، شام 8 بجے اور پھر رات 9.30 بجے کر دیا گیا۔

سیشن تقریباً 11.10 بجے شروع ہو سکا جس میں بینکنگ کمپنیز ترمیمی بل منظور کر لیا گیا جہاں یہ بل وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیش کیا۔

بل کی اہم خصوصیات بتاتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سے اسلامی بینکنگ کے کاروبار کی معاونت کے لیے قانونی فریم ورک کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی، انہوں نے کہا کہ مالیاتی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ریگولیٹری کردار کو بھی مضبوط کیا گیا ہے جبکہ بینکنگ محتسب کے پاس شکایات درج کرانے کا طریقہ کار بھی آسان کر دیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ 2008 میں عالمی مالیاتی بحران کی وجہ سے بہت سی کمپنیاں ڈوب گئی تھیں، پاکستان اس بل کے ذریعے ایسے مالیاتی بحران پر قابو پانے کے حوالے سے اصلاحات لانے کے لیے تیار ہے۔

وزیر نے ایوان کو یہ بھی بتایا کہ نان فائلر کے رواج کو ختم کرنے کے لیے ایک قانون زیر غور ہے، بہت سے ممالک ایسے ہیں جہاں کوئی بھی اس وقت تک ووٹ نہیں دے سکتا جب تک کہ اس کے پاس نیشنل ٹیکس نمبر نہ ہو۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اسٹیٹ بینک حکومت کے ماتحت ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ ایک خودمختار ادارہ ہے اور اسے خود مختار بنانے کا فیصلہ پارلیمنٹ کا تھا۔

سیاست سے وابستہ فرد(PEPs) ہونے کی وجہ سے قانون سازوں کو قرضوں اور کریڈٹ کارڈز سے کی فراہمی سے انکار کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ خود سیاست سے وابستہ شخص ہیں، انہوں نے کہا کہ PEPs کے لیے اضافی مستعدی کی ضرورت ہے لیکن PEPs کو کسی بھی سہولت سے انکار کرنے کی کوئی وجہ نہیں اور یہ معاملہ گورنر اسٹیٹ بینک کے ساتھ اٹھانے کا وعدہ کیا۔

جب سینیٹ کے سابق چیئرمین فاروق ایچ نائیک نے اس بات کی نشاندہی کی کہ قواعد کے تحت تاریخ کی تبدیلی سے قبل ایوان کو ملتوی کرنا ضروری ہے تو ڈپٹی چیئرمین نے ایوان کا اجلاس دوبارہ ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا لیکن اجلاس دوبارہ منعقد نہ ہو سکا اور اعلان کیا گیا کہ اب اجلاس اتوار کو سہ پہر تین بجے ہو گا۔