پاکستان

آئینی ترمیم: سینیٹ و قومی اسمبلی کے اجلاس کئی بار وقت بدلنے کے باوجود شروع نہ ہوسکے

آئینی ترمیم پر اتفاق رائے نہ ہونے کے نتیجے میں سینیٹ اجلاس کا وقت ایک ہی روز میں چوتھی بار تبدیل کر دیا گیا تھا۔

26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر اب تک اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے جس کے باعث قومی اسمبلی و سینیٹ کے اجلاس ایک ہی روز میں کئی بار وقت تبدیل کیے جانے کے باوجود تاحال شروع نہیں ہوسکے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق آئینی ترمیم پر اتفاق رائے نہ ہونے کے نتیجے میں سینیٹ اجلاس کا وقت ایک ہی روز میں چوتھی بار تبدیل کر دیا گیا تھا جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس بھی وقت کی تبدیلی کے بعد رات ساڑھے 9 بجے طلب کیا گیا تھا۔

سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری نئے نوٹی فکیشن کے مطابق اجلاس 6 بج کر 30 منٹ کے بجائے 8 بجے شروع ہونا تھا۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کا اجلاس بھی شام 7 بجے کے بجائے رات 9:30 بجے طلب کیا گیا تھا۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے وقت میں ایک بار پھر تبدیلی کا باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا۔

تاہم دونوں ایوانوں کے اجلاس مقررہ وقت سے تاخیر کے بعد بھی شروع نہیں ہوسکے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ اجلاس آج (ہفتہ) صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا تھا۔

آج علی الصبح بتایا گیا تھا کہ سینیٹ اجلاس آج صبح 11 کے بجائے دوپہر 12 بج کر 30 منٹ پر منعقد ہوگا، تاہم ایک بار پھر سینیٹ اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا تھا، جاری نوٹی فکیشن میں بتایا گیا تھا کہ اجلاس اب دوپہر 12 بج کر 30 منٹ کے بجائے سہ پہر 3 بجے ہوگا۔

بعد ازاں، آئینی ترمیم کے معاملے پر اب تک اتفاق رائے نہ ہونے کے سبب سینیٹ اجلاس کا وقت تیسری بار تبدیل کرکے شام 6 بج کر 30 منٹ کردیا گیا تھا۔

ادھر، مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ آئینی مسودہ تیار ہے، وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش کر دیا جائے گا۔

عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ وسیع تر اتفاق رائے کی کوششیں ہو رہی ہیں، تیرہویں ترمیم کے بعد روایت رہی کہ آئینی ترمیم تمام سیاسی جماعتوں کی اتفاق رائے سے ہو۔

دوسری طرف، مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے لیے نمبر پورے ہیں لیکن سیاسی جماعتوں میں اتفاق کی کوشش کر رہے ہیں۔

ادھر، کچھ دیر قبل بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی-مینگل) کے سربراہ اختر مینگل نے کہاکہ بزور طاقت خفیہ طریقے سے لائی جانے والی آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی رہائشگاہ پر پی ٹی آئی اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے وفد سے ملاقات ہوئی۔

ملاقات کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ ایک ماہ سے ہنگامی صورتحال ہے، آئینی ترامیم خفیہ طریقے سے لائی جارہی ہیں، حکومت کی تمام تر توجہ آئینی ترمیم پر لگی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ایوان بالا کے اجلاس کے دوران جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر مولانا عطا الرحمٰن نے کہا تھا کہ آئینی ترمیم کے لیے ہمارے اور مختلف سیاسی جماعتوں کے ورکرز، ایم این ایز اور سینیٹرز کو لاپتا کیا گیا ہے، ایک ترمیم کے لیے پتا نہیں کون کون سے حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے مولانا عطاالرحمٰن کی جانب سے اراکین پر آئینی ترمیم کے حوالے سے دباؤ سے متعلق تقریر پر مسائل کے حل کی یقین دہانی کروائی تھی۔

بعد ازاں، اجلاس آج (ہفتہ) صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا تھا۔

گزشتہ روز پاکستان پیپلزپارٹی کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ اتفاق رائے تقریباً ہوچکا ہے، اپنی سیاسی قوت سے آئینی ترمیم کرکے دکھائیں گے، کوشش ہے جلد از جلد اتفاق رائے سے آئینی ترمیم منظور کرا لیں۔

آئینی ترمیم پر مشاورت کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کے چیئرمین سید خورشید شاہ نے دعویٰ کیا تھا کہ آئینی ترمیم کے مسودے کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ہے۔