پاکستان

ہفتہ وار مہنگائی بڑھ کر 15 فیصد تک پہنچ گئی

جن اشیا کی ہفتہ وار قیمتوں میں زیادہ اضافہ ہوا، ان میں ٹماٹر، دال مونگ، دال چنا، گندم کا آٹااور ڈیزل شامل ہیں۔

ملک میں قلیل مدتی مہنگائی 17 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران بڑھ کر 15.02 فیصد تک پہنچ گئی، جس کی بنیادی وجہ جلد خراب ہونے والی اشیا اور دالوں کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حساس قیمت انڈیکس سے پیمائش کردہ مہنگائی ایک ہفتہ تنزلی کے بعد معمولی اضافہ دیکھا گیا، یہ گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 0.28 فیصد بڑھی۔

قلیل مدتی مہنگائی بڑھنے کا رجحان جلد خراب ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے دیکھا گیا، جس میں ٹماٹر اور دالیں شامل ہیں، پیٹرول کی قیمت گزشتہ ہفتوں کے مقابلے میں معمولی کم ہوئی، تاہم سبزیوں کے نرخ بڑھنے کی وجہ سے اس کے اثرات زائل ہوگئے۔

حساس قیمت انڈیکس مسلسل 11 ہفتے 40 فیصد سے زائد رہنے کے بعد مارچ میں تنزلی کے بعد نومبر 2023 میں 29 فیصد پر آگیا تھا۔

واضح رہے کہ ہفتہ وار مہنگائی مئی 2023 میں سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 48.35 فیصد تک پہنچ گئی تھی تاہم اگست کے آخر تک گر کر 24.4 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، بعد ازاں 16 نومبر 2023 کے بعد پھر بڑھ کر 40 فیصد ہو گئی تھی۔

جن اشیاء کی قیمتوں میں ہفتہ وار اضافہ دیکھا گیا، ان میں ٹماٹر (26.24 فیصد)، دال مونگ (9.86 فیصد)، دال چنا (3.15فیصد)، گندم کا آٹا (2.10 فیصد)، ڈیزل (2.01 فیصد)، ایل پی جی LPG (1.5 فیصد)، لہسن (1.31 فیصد)، چکن (0.96 فیصد)، انڈے (0.68 فیصد)، سرسوں کا تیل (0.65 فیصد) اور جلانے والی لکڑی (0.35 فیصد) شامل ہیں۔

تاہم، سالانہ بنیادوں پر جن مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں، ان میں گیس چارجز برائے پہلی سہ ماہی (570 فیصد)، دال چنا (80.8 فیصد)، پیاز (51.32 فیصد)، ٹماٹر (36.81 فیصد)، مرغی کا گوشت (34.53 فیصد)، دال مونگ (33.23 فیصد)، خشک دودھ (25.37 فیصد)، گائے کا گوشت (23.62 فیصد)، شرٹنگ (17.05 فیصد)، پکی ہوئی دال (14.41 فیصد) شامل ہیں۔

اس کے برعکس گندم کا آٹا 32.20 فیصد سستا ہوگیا، جبکہ بجلی کی قیمت برائے پہلی سہ ماہی (20.32 فیصد)، پسی مرچ (20 فیصد)، ڈیزل (17.05 فیصد)، پیٹرول (12.77فیصد)، کوکنگ آئل 5 لیٹر (9.10 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (8.18 فیصد)، چینی (7.31 فیصد)، انڈے (6.24 فیصد)، ویجیٹیبل گھی 2.5 کلو گرام (4.93 فیصد) شامل ہیں۔