پاکستان

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس: عمران خان، بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کی کازلسٹ منسوخ

عدالت نے اس سے قبل کیس 24 اکتوبر کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا، بریت کی درخواستیں اب نو اسکوپ لسٹ میں ڈال کر کازلسٹ منسوخ کی گئی ہے۔
|

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کی کازلسٹ منسوخ کر دی۔

چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواستوں پر سماعت کرنا تھی، تاہم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کی کازلسٹ منسوخ کردی گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دونوں کی بریت کی درخواستوں پر 24 اکتوبر کو سماعت نہیں ہو سکے گی

عدالت نے اس سے قبل کیس 24 اکتوبر کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا، بریت کی درخواستیں اب نو اسکوپ لسٹ میں ڈال کر کازلسٹ منسوخ کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ 9 اکتوبر کو جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی طبیعت ناسازی کے باعث سماعت نہیں ہو سکی تھی۔

7 اکتوبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کر دی تھی۔

28 ستمبر کو 190 ملین ریفرنس میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے آخری گواہ پر جرح شروع کر دی تھی جو آج بھی جاری رہے گی۔

کیس کا پس منظر

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔