پاکستان

لاہور: طالبہ کے مبینہ ریپ کی ’جھوٹی‘ خبر پھیلانے کا مقدمہ، عدالت کا ملزم کی رہائی کا حکم

پراسیکیوشن کے پاس اسکرین شاٹ کے پرنٹ کے علاوہ ویڈیو فرانزک کروانے کا ڈیٹا موجود نہیں، ملزم کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں ہے تو اسے رہا کیا جائے، فیصلہ

لاہور کی مقامی عدالت نے سوشل میڈیا پر نجی کالج میں مبینہ ریپ کی فیک نیوز وائرل کرنے کے کیس میں گرفتار ملزم ایڈووکیٹ فیصل شہزاد کو مقدمے سے ڈسچارج کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ملزم ایڈووکیٹ فیصل شہزاد کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے ضلع کچہری لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

دوران سماعت ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم فیصل شہزاد کے اکاؤنٹ سے 13 ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں، ایف آئی اے نے ملزم فیصل شہزاد کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

عدالت نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوشن کے پاس اسکرین شاٹ کے پرنٹ کے علاوہ ویڈیو فرانزک کروانے کا ڈیٹا موجود نہیں ہے، اس لیے اگر ملزم کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں ہے تو اسے رہا کیا جائے۔

قبل ازیں ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ ریپ کا پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں متعدد صحافیوں اور یوٹیوبرز سمیت 38 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے درج کردہ مقدمے میں سینئر صحافی و تجزیہ کار ایاز امیر، عمران ریاض، سمیع ابراہیم، فرح اقرار، صحافی شاکر محمود اعوان اور دیگر کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

یاد رہےکہ 14 اکتوبر کو لاہور کے نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تھی جس کے طلبہ و طالبات مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئے تھے اور مذکورہ کالج میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا تھا، اس دوران پولیس سے جھڑپوں میں 27 طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔

پولیس نے سراپا احتجاج طلبہ کی نشاندہی پر نجی کالج کے ایک سیکیورٹی گارڈ کو حراست میں لے لیا تھا، تاہم مبینہ طور پر متاثرہ طالبہ کے اہلخانہ کی جانب سے درخواست جمع نہ کرانے کے باعث تاحال واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی ہے۔

پیر کی شپ اے ایس پی شہر بانو نقوی نے متاثرہ طالبہ کے مبینہ والد اور چچا جو ماسک سے اپنا چہرہ چھپائے ہوئے تھے، کے ساتھ ایک وڈیو بیان جاری کیا تھا۔

اے ایس پی کے ساتھ کھڑے ایک شخص نے کہا کہ لاہور کے نجی کالج میں پیش آئے واقعے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں، جن میں ان کی بچی کا نام لیا جارہا ہے لیکن ایسی کوئی بات نہیں ہے، ہماری بچی گھر کی سیڑھیوں سے گری، جس سے اس کی کمر پر چوٹ آئی ہے اور اسے آئی سی یو لے جایا گیا۔