پاکستان

سپریم کورٹ کا ڈیم فنڈ کی رقم حکومتی اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کا فیصلہ

حکومت ایسے اقدامات کرے جس سے نجی بینکوں سے ڈیمز فنڈ کی رقم پر مارک اپ حاصل کیا جا سکے، ڈیم کےلیے درکار رقم متعلقہ اکاؤنٹ سے حاصل کی جاسکتی ہے، تحریری فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے عدالت عظمیٰ کے ڈیمز فنڈ اکاؤنٹ میں موجود رقم کو حکومتی پبلک اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے دیامیر بھاشا ڈیم فنڈ کیس کی 9 اکتوبر کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے تحریر کردہ حکم نامے میں ڈیمز فنڈ میں موجود رقم حکومت کے پبلک اکاؤنٹ میں منتقلی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے تحریری فیصلے میں حکومت کو ایسے اقدامات کرنے کا حکم دیا گیا ہے جس سے نجی بینکوں سے ڈیمز فنڈ کی رقم پر مارک اپ حاصل کیا جا سکے۔

سپریم کورٹ نے ڈیمز فنڈ میں موجود رقم وفاقی حکومت کے پبلک اکائونٹ میں منتقل کرنے اور عدالت میں قائم اکاؤنٹ کو بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے، عدالت عظمٰی کے فیصلے میں ڈیمز فنڈ کی منتقلی کے لیے حکومت کے پبلک اکائونٹ کا ذیلی اکائونٹ بھی کھولنے کا حکم دیا گیا ہے۔

عدالت عظمٰی کی جانب سے کہا گیا کہ ڈیمز کی تعمیر کے لیے جب بھی رقم درکار ہو تو متعلقہ اکائونٹ سے استعمال کی جا سکتی ہے، ڈیمز فنڈ کیس میں دائر تمام درخواستیں نمٹائی جاتی ہیں۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کے پاس ڈیم فنڈز کا پیسہ رکھنے کو غلط قرار دیا تھا اور عدالت میں جمع ڈیم فنڈز کا پیسہ حکومت کے اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کا کہا گیا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ 9 جنوری 2019 کو 5 ججز پر مشتمل عملدرآمد بینچ بنایاگیا، عملدرآمد بینچ میں جسٹس عظمت سعید، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس فیصل ارب شامل تھے۔

ریکارڈ کے مطابق عملدرآمد بینچ نے واپڈ کی کسی رپورٹ کی جانچ پڑتال نہیں کی اور نہ ہی کوئی کام کیا، ایک کے علاوہ عملدرآمد بینچ کے تمام ججز ریٹائر ہوچکے جن کو تبدیل نہیں کیاگیا۔

عدالتی فیصلے میں واپڈا کا حوالے دیتے ہوئے کہا گیا کہ رپورٹ کو مرتب کرنے کے لیے وقت اور پیسہ لگتاہے، واپڈا کے مطابق عملدرآمد بینچ نے کسی رپورٹ کی جانچ پڑتال نہیں کی، عملدرآمد بینچ کے 4 ججز ریٹائر ہوچکے، واپڈا کو رپورٹ جمع کروانا ٹھیک نہیں لگا۔

واپڈا وکیل کے مطابق مجموعی طور پر ڈیمز کے پراجیکٹ کی کل لاگت 740 ارب روپے ہے۔

تحریری حکم نامے کے مطابق واپڈا وکیل نے بتایا ہےکہ دیامربھاشا ڈیم کی لاگت 480 ارب روپے، مہمند ڈیم کی لاگت 260 ارب روپے ہے جبکہ درکار رقم کا صرف 3.2 فیصد فنڈ جمع کیاگیا جس میں حکومت کا فنڈ زیادہ ہے۔

پس منظر

خیال رہے کہ 4 جولائی 2018 کو سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم دیتے ہوئے چیئرمین واپڈا کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی تھی۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اندرون و بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ڈیم کی تعمیر کے لیے عطیات دینے کی اپیل کی تھی اور اپنی جانب سے 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ امید ہے عوام 1965 والے جذبے کا ایک بار پھر اظہار کریں گے۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے ڈیموں کی تعمیر کے لیے رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام سے عطیات کا خصوصی اکاؤنٹ بنانے کی ہدایت کی گئی تھی۔