پاکستان

صوابی: نجی اسکول کے چوکیدار کی چوتھی جماعت کی طالبہ سے مبینہ زیادتی، مقدمہ درج

چوکیدار نے 12 سالہ طالبہ کو صفائی کے بہانے اسکول کے کمرے میں بلاکر زیادتی کا نشانہ بنایا، ایف آئی آر
|

صوابی میں نجی اسکول کے چوکیدار کی جانب سے مبینہ طور پر چوتھی جماعت کی طالبہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا ہے، پولیس چوکیدار کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

پولیس کے مطابق صوابی کے تھانہ کالوخان کی حدود میں واقع ادینہ کے علاقے میں نجی اسکول کے چوکیدار نے ایک نوعمر طالبہ کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔

پولیس کے مطابق چوکیدار کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی طالبہ کی عمر 12 سال ہے اور وہ چوتھی جماعت میں زیر تعلیم ہے۔

متاثرہ بچی کے بیان کے مطابق چوکیدار نے صفائی کے بہانے اسے سکول کے کمرے کےاندر بلایا اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، پولیس نے متاثرہ طالبہ کی مدعیت میں نجی اسکول کے چوکیدار کے خلاف متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی 2 روز قبل ایک نجی کالج میں مبینہ چوکیدار کے ہاتھوں مبینہ طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی جس کے باعث حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔ مشتعل طلبہ و طالبات سڑکوں پر نکل آئے تھے اور مذکورہ کالج میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا تھا، اس دوران پولیس سے جھڑپوں میں 27 طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔

گزشتہ روز نجی کالج کی متعلقہ طالبہ نے بھی اپنے تحریری بیان میں ریپ کی خبروں کی تردید کردی تھی، ڈان نیوز کے مطابق طالبہ نے اپنے تحریری بیان میں کہا تھا کہ وہ 2 اکتوبر کو پیر میں چوٹ لگنے سے منہ کے بل گری تھی جس کے بعد ادویات سے افاقہ نہ ہونے اور سانس کی شدید تکلیف میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اسے نجی ہسپتال کے شعبہ انتہائی نگہداشت میں منتقل کیا گیا تھا۔

تحریری بیان کے مطابق ڈاکٹرز نے طالبہ کو 11 اکتوبر کو ہسپتال ڈسچارج کرتے ہوئے 15 روز آرام کا مشورہ دیا تھا۔ طالبہ نے مطالبہ کی کہ من گھڑت خبریں پھیلانے والوں کو سخت سزا دی جائے، طالبہ کے والد نے بھی تحریری بیان میں زیادتی کے واقعے کی تردید کی ہے۔

دریں اثنا پنجاب پولیس اور کالج انتظامیہ نے کالج میں طالبہ سے ریپ کی خبر کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ڈس انفارمیشن پھیلانے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے احتجاج میں ملوث طالبعلموں کی گرفتاریاں شروع کردی ہیں۔