دنیا

روس: زیر حراست جنوبی کوریا کے ’جاسوس‘ کی رہائی کی درخواست مسترد

جاسوسی کے الزام میں بیک ون سون کو روسی حکام نے ولادیوستوک میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں مزید تفتیش کے لیے ماسکو بھیج دیا گیا تھا، روسی خبر رساں ایجنسی

روسی عدالت نے جاسوسی کے الزام میں زیر حراست جنوبی کوریا کے شہری کی جانب سے ٹرائل سے قبل حراست میں توسیع کے خلاف اپیل کو مسترد کرتے ہوئے اسے 15 نومبر تک تحویل میں رکھنے کا فیصلہ دے دیا۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’طاس‘ نے مارچ میں بیک ون سون کو روسی حکام کی جانب سے مشرقی شہر ولادیوستوک میں گرفتار کرنے اور مزید تفتیش کے لیے ماسکو بھیجنے کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا۔

خیال رہے کہ روس اور جنوبی کوریا کے درمیان ماسکو کے طرف سے شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

طاس کے مطابق یہ جاسوسی کا پہلا کیس ہوگا جس میں جنوبی کوریا کا شہری ملوث تھا، اگر بیک ون سون پر الزام ثابت ہوتا ہے تو اسے 20 سال تک قیدکی سزا ہوسکتی ہے۔

ان کے وکیل دمتری ایوانوف نے روسی خبر رساں ایجنسی’ آر آئی اے’ کو کیس کی حساسیت کی وجہ سے مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کیا، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کے مؤکل نے کسی بھی قسم کی ایسی سرگرمی میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔

جنوبی کوریا کی ایک فلاحی تنظیم کے سربراہ نے مارچ میں بیک ون سون کو ایک مشنری اور ولادیوستوک میں اس کے سربراہ کے طور پر بیان کرتے ہوئے ان پر لگنے والے جاسوسی کے الزامات کو مکمل طور پر مضحکہ خیز اور غلط قرار دیا تھا۔

تاہم جنوبی کوریا کی وزرات خارجہ سے اس حوالے سے تبصرے کے لیے رابطہ نہیں ہوسکا جبکہ سیئول نے اس سے قبل بیک ون سون کی رہائی کے حوالے سے روس سے بات کرنے کی تصدیق کی تھی۔

بیک ون سون کے وکیل کی جانب سے آر آئی اے کو بتایا گیا ہے کہ ماسکو میں زیر حراست ان کے مؤکل صحت کے مسائل کا شکار ہیں۔

دمتری ایوانوف نے مزید کہا کہ جنوبی کوریا کے سفارتی حکام ہر ماہ بیک ون سون سے ملاقات کرتے ہیں۔