دنیا

اقتصادیات کا نوبیل انعام 2024 امریکی ماہرین نے جیت لیا

ڈیرن ایسی موگلو، سائمن جانسن اور جیمز روبنسن نوآبادیات کے بعد بھی دنیا میں عدم مساوات کی موجودگی کی وجوہات پر تحقیق کے لیے انعام کے حق دار قرار پائے۔

دی سوئیڈش اکیڈمی آف سائنسز نے امریکی ماہرین اقتصادیات ڈیرن ایسی موگلو، سائمن جانسن اور جیمز روبنسن کو اقتصادیات کے نوبل انعام سے نواز دیا۔

امریکی ماہرین کی تحقیق میں نوآبادیات کے بعد کے نتائج کو سمجھتے ہوئے یہ جاننے کی کوشش کی گئی ہے کہ بدعنوانی اور آمریت کے شکار ممالک میں بالخصوص اور دنیا بھر میں بالعموم آج بھی عدم مساوات کیوں برقرار ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق الفریڈ نوبیل کی یاد میں دیے جانے والے ایک کروڑ 10 لاکھ سوئیڈش کراؤن ( 11 لاکھ ڈالر) مالیت کے اس اعلیٰ ترین ایوارڈ کو اقتصادی سائنسز میں’سویریس رکس بینک پرائس’ بھی کہا جاتا ہے جو رواں سال دیا جانے والا آخری نوبیل انعام ہے۔

اقتصادی سائنسز کمیٹی کے سربراہ جیکب سیونسن نے کہا کہ ’ ممالک کے درمیان آمدن میں پائے جانے والے واضح فرق میں کمی لانا دور حاضر کے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے، تینون فاتحین نے اس مقصد کے حصول کے لیے سماجی اداروں کی اہمیت کو واضح کیا ہے’۔

واضح رہے کہ اقتصادیات کا نوبیل انعام ڈائنامائیٹ کے موجد اور کاروباری شخصیت الفریڈ نوبیل کی یاد میں 1901 میں سائنس، ادب اور امن کے زمروں میں متعارف کرائے گئے نوبیل انعام کا حصہ نہیں تھا تاہم 1968 میں سوئیڈن کے مرکزی بینک کی جانب سے اس کا قیام عمل میں لایاگیاتھا۔

اس انعام کے سابقہ فاتحین میں بہت سے بااثر مفکرین شامل ہیں جن ملٹن فرائیڈ مین، جان نیش بھی شامل ہیں جن پر 2001 میں بنائی گئی فلم ’اے بیوٹی فل مائنڈ‘ میں رسل کرو نے اداکاری کے جوہر دکھائے تھے جبکہ حال ہی میں امریکی فیڈرل ریزرو کے سابقہ چیئرمین بین برنانکے بھی یہ ایوارڈ جیت چکے ہیں۔

گزشتہ برس ہارورڈ یونیورسٹی کی ماہر معیشت کلاڈیا گولڈن مردوں اور خواتین کے درمیان اجرت اور لیبر مارکیٹ میں عدم مساوات کے اسباب کو اجاگر کرنے پر اس انعام کی حق دار قرار پائی تھیں۔

یاد رہے کہ رواں سال امن کا نوبیل انعام ہیرو شیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملوں میں بچ جانے والے جاپانی شہریوں کی تنظیم ’نیہون ہیدانکیو‘ کو دیا گیا ہے جس کی کوششوں سے دنیا میں دوبارہ اٹیمی ہتھیاروں کا استعمال نہیں ہوسکا۔

پروٹینز کے ڈھانچے کو بہتر بنانے اور ان کے کام کو سمجھنے پر امریکی سائنس دان ڈیوڈ بیکر اور برطانوی ماہرین ڈیمس ہاسابیس اور جان جمپر رواں سال کیمسٹری کے نوبیل انعام کے حق دار قرار پائے ہیں جبکہ ادب کا نوبیل انعام پہلی جنوبی کوریا کی خاتون نگار ہان کانگ کے حصے میں آیا۔

دریں اثنا امریکی محقیقین وکٹر ایمبروز اور گیری رووکن اپنی جینیاتی تحقیق پر رواں سال نوبیل انعام برائے طب کے حق دار قرار پائے ہیں، جبکہ طبیعات کا نوبیل انعام مشین لرننگ اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی تخلیق کا سبب بننے والی تحقیق روح رواں امریکی ماہر جان ہوپ اور برطانوی نژاد کینیڈین ماہر جیفری ہنٹن کے حصے میں آیا تھا۔