پاکستان

کسی ایک قیدی کو اجازت دینا دوہرا معیار ہوگا، وزارت داخلہ کا عمران خان سے ملاقات کی درخواست پر ردعمل

ایس سی او سربراہی کانفرنس اور سیکیورٹی خدشات کے تناظر میں جیل میں تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی ہے، ترجمان وزارت داخلہ
|

ترجمان وزارت داخلہ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے ساتھ اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت دینے سے متعلق کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سربراہی کانفرنس اور سیکیورٹی خدشات کے تناظر میں جیل میں تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی ہے، کسی ایک کو اجازت دینا دیگر کے ساتھ دوہرا معیار ہوگا۔

ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کو خط تحریر کیا، جس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی درخواست کی گئی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے بیرسٹر گوہر علی کی ٹیلی فون پر بات ہوئی، وفاقی وزیر داخلہ نے درخواست کا جائزہ لینے کی یقین دہانی کرائی، تاہم ملاقات کی اجازت کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔

ترجمان وزارت داخلہ نے بتایا کہ ایس سی او سربراہی کانفرنس اور سیکیورٹی خدشات کے تناظر میں جیل میں تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی ہے، کسی ایک قیدی کو ملاقات کی اجازت دینا دیگر قیدیوں کے ساتھ دوہرے معیار اور سلوک کے زمرے میں آئے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملنے کی باضابطہ درخواست وزارتِ داخلہ کو موصول ہوگئی تھی۔

پی ٹی آئی کی جانب وزات داخلہ کو بیرسٹر گوہر اور سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا کی عمران خان سے جیل میں ملنے کی درخواست کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے 15 اکتوبر کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے، تاہم پی ٹی آئی نے تمام عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ اگر حکومت نے وکلا اور ڈاکٹروں کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی تو وہ 15 اکتوبر کو ہر قیمت پر اسلام آباد پہنچیں۔

گزشتہ روز نجی چینل ’ہم نیوز‘ کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم نے 15 اکتوبر کے احتجاج کی کال کو مشروط طور پر واپس لینے کا عندیہ دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اگر عمران خان کے اہلخانہ اور وکلا کی 14 اکتوبر تک ان سے ملاقات نہیں کرائیں گے تو ہم 15 کو احتجاج کریں گے اور اگر ملاقات کرا دیتے ہیں تو احتجاج کی کال واپس لے لیں گے۔

شیخ وقاص اکرم نے مزید کہا تھا کہ ہم کچھ عرصے سے عمران خان سے ملاقات پر بندش کے حوالے سے جس تشویش کا اظہار کر رہے تھے، وہی ہوا اور چھ، سات ہفتے ہو گئے ہیں اور ہم سیاسی کارکن اور ان کی پارٹی کے لوگوں کو نہیں ملنے دیا جارہا البتہ وکلا اور ان کی بہنوں کو ملنے دیا جا رہا تھا تو اس وجہ سے کوئی مسئلہ نہیں تھا کیونکہ ہمیں ان کی خیریت اور ہدایات وغیرہ مل رہی تھیں۔

7 اکتوبر کو اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقات پر 18 اکتوبر تک پابندی عائد کی گئی تھی۔

جیل ذرائع نے بتایا تھا کہ 18 اکتوبر تک قیدیوں سے ہر قسم کی ملاقات پر پابندی عائد کی گئی ہے جس کے باعث اڈیالہ جیل میں قید عمران خان سے پارٹی رہنماؤں، وکلا اور خاندان کے افراد بھی ملاقات نہیں کر سکیں گے۔