پاکستان

لاہور: نجی کالج کی طالبہ کا ریپ کرنے والے ملزم کو پولیس نے گرفتار کرلیا

سوشل میڈیا پر چلنے والی غیر مصدقہ رپورٹس 'کالج کی ساکھ کو نقصان پہنچانے' کی کوشش ہوسکتی ہے، حقائق سامنے آنے تک تبصرہ کرنے سے گریز کیا جائے، پولیس

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے نجی کالج کی طالبہ کا مبینہ طور پر ریپ کرنے والے سیکیورٹی گارڈ کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

پولیس کے مطابق سیکیورٹی گارڈ کو واقعے سے متعلق خبریں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) فیصل کامران کے ترجمان کی طرف سے بیان میں کہا گیا ہے کے سوشل میڈیا پر واقعے کے بارے میں غیر مصدقہ اطلاعات کے گردش کرنے کے بعد مشتبہ شخص کی گرفتاری اور معاملے مزید تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) اب تک درج نہیں کی گئی۔

رپورٹ میں ڈی آئی جی فیصل کامران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’متاثرہ اور اس کے اہلخانہ کی جانب سے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، متاثرہ لڑکی یا اہلخانہ کی جانب سے شکایت درج کرانے کے بعد ہی مزید کارروائی کی جائے گی۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ واقعے سے متعلق متعلقہ پولیس اسٹیشن، 15 پولیس ہیلپ لائن اور کالج انتظامیہ کو کسی قسم کی اطلاع نہیں ملی۔

ترجمان کا کہنا تھا سوشل میڈیا پر چلنے والی غیر مصدقہ رپورٹس ’کالج کی ساکھ کو نقصان پہنچانے‘ کی کوشش ہوسکتی ہے، وہ عوام سے درخواست کرتے ہیں کہ حقائق سامنے آنے تک سوشل میڈیا پر اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے گریز کیا جائے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کی تصدیق کے لیے مشتبہ شخص سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔‘ تاہم واقعے کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے باوجود اب تک کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے۔

فیصل کامران نے مزید کہا کہ کالج انتظامیہ واقعے سے متعلق پولیس کے ساتھ تعاون کررہی ہے اور انہوں نے اس معاملے کی تحقیقات کی درخواست کی ہے۔

رپورٹس کے مطابق واقعےکے خلاف طلبا کل دوپہر 2 بجے کالج کے باہر احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔

خیال رہے کہ اس سال کے اوائل میں پاکستان کی ایک غیر سرکاری تنظیم سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ (ایس ایس ڈی او) کی جانب سے جاری کردہ 2023 کی رپورٹ میں سال بھر میں خواتین کے خلاف تشدد کے 10 ہزار 201 سے زائد مقدمات پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 354 اور 509 کے تحت درج کیے جانے کا انکشاف کیا گیا تھا۔

2022 میں رپورٹ ہونے والے 8 ہزار 787 کیسز کے مقابلے میں اس تعداد میں 14.5 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

سب سے زیادہ لاہور میں 1464، شیخوپورہ میں 1198 اور قصور میں 877 مقدمات رپورٹ ہوئے، رپورٹ کے مطابق 2023 میں پنجاب میں اوسطاً 28 خواتین کو روزانہ کسی نہ قسم کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2023 میں ریپ کے مجموعی طور پر 6 ہزار 624 کیسز درج کیے گئے جس کے مطابق ہر 45 منٹ میں ایک خاتون ریپ کا شکار ہوئی، اس درجہ بندی میں فیصل آباد 728 کیسز کے ساتھ سرفہرست ہے، اس کے بعد لاہور 721 اور سرگودھا میں 398 کیسز ریکارڈ کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق 2023 میں 626 خواتین کا اغوا کیا گیا، 120 کو غیرت کے نام پر قتل اور 20 کو اسمگل کیا گیا، لاہور، فیصل آباد اور رحیم یار خان ان جرائم کے لیے سرفہرست اضلاع میں شامل رہے۔