پاکستان

26ویں آئینی ترمیم پر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا فیصلہ کن اجلاس کل متوقع

خصوصی پارلیمانی کمیٹی تاحال آئینی پیکج پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام رہی ہے، کل اجلاس میں ممکنہ طور پر ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا فیصلہ کن اجلاس کل متوقع ہے جہاں آئینی ترمیم کے معاملے پر حکومتی اتحادی جماعتیں ایک پیج پر آگئیں ہیں البتہ جمعیت علمائے اسلام(ف) نے معاملے پر ساتھ دینے سے انکار کرتے ہوئے آئینی عدالت کا قیام غیر ضروری قرار دےدیا۔

ڈان نیوز کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس جاری ہیں اور کل اس حوالے سے فیصلہ کن اجلاس متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے علاوہ بیشتر سیاستی جماعتوں نے اعلیٰ ججوں کی تقرری کے طریقہ کار میں تبدیلی پر اتفاق کرلیا البتہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی تاحال آئینی پیکج پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں جماعتوں کی طرف سے پیش کیے گئے مسودوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جہاں یہ ذیلی کمیٹی پارلیمانی کمیٹی کو اپنی سفارشات فراہم کرے گی۔

ذیلی کمیٹی میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر علی ظفر کو شامل کیے جانے کا امکان ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے فاروق ایچ نائیک اور جے یو آئی کے کامران مرتضیٰ بھی ممکنہ طور پر کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

دوسری جانب سینیٹر کامران مرتضیٰ نے آئینی عدالت کا قیام غیر ضروری قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کے مسودے میں صرف آئینی عدالت اوربینچ کا فرق ہے۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے واضح کیا کہ اتفاق رائے سے آئینی ترمیم لانے کی کوشش کر رہے ہیں اور مجوزہ آئینی ترمیم ہرگز عدالت پر حملہ نہیں ہے۔

مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے آگاہ کیا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے کوئی مسودہ یا تجویز نہیں آئی۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئینی ترمیم 25 اکتوبر یا پھر دو ماہ بعد بھی لائی جا سکتی ہے۔

نئے چیف جسٹس کی تقرری سے متعلق نوٹیفکیشن کے بارے میں کہا کہ اس کی آخری تاریخ 24 اکتوبر ہے، نئے چیف جسٹس کا نوٹیفکیشن ہمیشہ تقرری سے ایک یا دو دن پہلے جاری کیا جاتا ہے۔