پاکستان

بلوچستان میں کسی فوجی آپریشن کی ضرورت نہیں، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی

اگر میرے مستعفی ہونے سے بلوچستان سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو سکے تو ایک منٹ کی تاخیر بھی نہیں کروں گا، وزیراعلیٰ بلوچستان

بلوچستان کے علاقے دکی میں کوئلے کی کان پر مسلح افراد کے حملے میں 21 کان کنوں کی موت کے بعد وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے صوبے میں کسی بھی فوجی آپریشن کی ضرورت کو مسترد کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے سول ہسپتال کوئٹہ میں زخمی کان کنوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے ایک بار آسان ہدف کو نشانہ بناتے ہوئے مزدوروں کو بے دردی سے شہید کیا۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی پلان کا جائزہ لینے کے لیے 15 اکتوبر کو صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے، وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں جاری ہیں اور میں ان کارروائیوں کی تفصیلات صوبائی اسمبلی کے فلور پر پیش کروں گا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر میرے مستعفی ہونے سے بلوچستان سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو سکے تو وہ ایک منٹ کی تاخیر بھی نہیں کریں گے۔

یاد رہے کہ دکی میں حملے کے خلاف مکمل ہڑتال کی گئی، جہاں مزدوروں نے کوئلے کی کانوں پر کام اس وقت تک روک دیا جب تک کہ انہیں ریاست کی جانب سے تحفظ فراہم نہیں کیا جاتا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے تربت میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن کی تعریف کی جس سے دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ پنجگور کے سابق ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ کے قتل میں ملوث 6 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

دکی میں ہڑتال

دکی میں تاجر برادری، سیاسی جماعتوں اور مزدور تنظیموں کی جانب سے دی گئی ہڑتال کے دوران تمام کاروبار بند رہے، قصبہ اور اس کے گردونواح میں تمام بس شاپس، کاروباری ادارے اور بازار بھی بند رہے۔

حکام نے کہا ہے کہ مزدوروں نے دکی میں کوئلے کی کانوں میں بھی کام روک دیا ہے اور اپنی کانوں میں فول پروف سیکیورٹی کا مطالبہ کیا ہے۔

ایک مقامی مزدور رہنما امبر خان یوسفزئی نے کہا کہ مزدور اس وقت تک کام دوبارہ شروع نہیں کریں گے جب تک ان کی حفاظت کو یقینی نہیں بنایا جاتا۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ تقریباً دو ماہ قبل اسی طرح کے ایک حملے کے بعد فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی۔

دکی میں ایک جرگہ بھی ہوا جس میں قبائلی عمائدین اور مکینوں نے شرکت کی، اجلاس میں افسوسناک واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز کان کنوں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہیں۔

جرگے نے دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا، کان کنوں اور کوئلے کی کانوں کی سیکیورٹی بڑھانے کا مطالبہ کیا اور علاقے میں اضافی نفری تعینات کرنے کا مطالبہ کیا۔

ادھر لورالائی کے سی ٹی ڈی تھانے میں حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

’بلوچستان میں دہشتگردی کے حالیہ واقعات نے ریاستی کمزوری کا پردہ چاک کیا‘

بلوچستان: موسیٰ خیل سمیت مختلف مقامات پر بی ایل اے کی کارروائیوں میں 40 افراد جاں بحق

ملتان: پنجگور میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے جاں بحق 7 مزدوروں کی نماز جنازہ ادا