پاکستان

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ پر سفری پابندی عائد ہونے کے بعد دہشتگردی کا مقدمہ بھی درج

بی وائی سی کی سربراہ پر درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ، اشتعال دلانے، بغاوت اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ پر مبینہ طور پر لوگوں کو سیکیورٹی اداروں پر ’الزامات‘ لگا کر اکسانے کے الزام میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔

منگل کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام کی جانب سے انہیں نیو یارک جانے سے روک دیا گیا تھا، جہاں وہ ٹائم میگزین کے ایونٹ میں شرکت کرنے والی تھی۔

انسانی حقوق کی رہنما کا کہنا تھا کہ انہیں ٹائم میگزین کی جانب سے 100 بااثر افراد کی فہرست میں شامل کیے جانے کے بعد ایک تقریب میں شرکت کرنی تھی۔

تاہم انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ انہیں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بیرون ملک جانے سے روکا تھا، ماہ رنگ بلوچ نے اپنے غیر ملکی سفر پر پابندی عائد کرنے کے حکومتی فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

ڈان ڈاٹ کام کو موصول ہونے والی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کی ایک کاپی کے مطابق مقدمہ ضلع ملیر کی قائدآباد پولیس نے اسد علی شمس نامی ایک مقامی رہائشی کی شکایت پر درج کیا، جس نے دعویٰ کیا کہ ماہ رنگ بلوچ ان کے علاقے میں تشدد کو ہوا دے رہی ہیں۔

ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ، اشتعال دلانے، بغاوت اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

تاہم ڈان سے بات کرتے ہوئے اسٹیشن ہاؤس افیسر (ایس ایچ او) فراست شاہ کا کہنا تھا کہ شکایت کنندہ کو ماہ رنگ بلوچ کے ساتھ مسئلہ ہے کیونکہ انہوں نے مبینہ طور پر لوگوں کو ریاست اور اداروں کے خلاف اکسایا ہے۔

ایف آئی آر میں شکایت کنندہ کی جانب سے کہا گیا’ مجھے سو فیصد یقین ہے کہ ماہ رنگ بلوچ ’بلوچ لبریشن آرمی‘ کے دہشت گردوں کے ساتھ مل کر ملک دشمن سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں۔

ایف آئی آر میں مبینہ طور پر ماہ رنگ بلوچ پر بی ایل اے سمیت 9 متعدد عسکریت پسند تنظیموں کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

دریں اثنا، ماہ رنگ بلوچ نے اس مقدمے کو ’جھوٹا‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی سرگرمیوں سے ریاست کی پریشانی میں اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے مائکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ایکس پر کی گئی پوسٹ میں لکھا’میری پرامن جدوجہد ایسی کسی بھی غیر قانونی، غیر آئینی اور اوچھے ہتھکنڈوں سے نہیں روکی جا سکتی۔

انہوں نے مزید کہا’ یہ اقدامات نہ صرف مجھے ہراساں کرنے کے لیے ایک منظم مہم کا حصہ ہیں بلکہ یہ سیکیورٹی اداروں کی جانب سے امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے میں ناکامی پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔

ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ایف آئی آر کا مقصد بلوچ قوم کی اجتماعی جدوجہد کو نقصان پہنچانا ہے، انہوں نے مزید کہا ’میں ان جبری اقدامات سے بے خوف ہو کراپنا کام جاری رکھو گی اور اپنا مقدمہ عدالت میں لڑوں گی۔‘

واضح رہے کہ منگل کو ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر ائیر پورٹ حکام نے بیرون ملک سفر کرنے سے روک دیا تھا۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے ہمراہ انسانی حقوق کے رہنما وہاب بلوچ، سمی دین بلوچ اور ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کے وائس چیئرمین قاضی خضر کو بھی بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا تھا۔