پاکستان

موسمی رجحان لالینا کے باعث پاکستان کو خشک سالی کا خطرہ

خطرناک موسمی رجحان 'لا نینا' کے خطرے سے دوچار 20 ممالک میں پاکستان بھی شامل

پاکستان شدید موسمی رجحان ’لا نینا‘ کے باعث خشک سالی کے خطرے سے دوچار 20 ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔

رواں سال کے آخر میں ظاہر ہوکر آئندہ سال کے ابتدائی دنوں تک جاری رہنے والا یہ خطرناک موسمی رجحان زرعی شعبے کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ غذائی تحفظ کی صورتحال کو خراب کرسکتا ہے ۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کی جانب سے جمعے کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گوکہ ’لا نینا‘ کے حوالے سے باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا لیکن کچھ ممالک کو پہلے ہی سے لالینا سے ملتے جلتے حالات کا سامنا ہے۔

رواں سال اواخر اگست اور ستمبر میں مغربی اور وسطی افریقہ کے علاوہ سوڈان، جنوبی سوڈان، بنگلہ دیش، انڈیا، میانمار، نیپال اور پاکستان کے وسیع رقبے کو سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ارجنٹائن اور چلی سمیت جنوبی امریکا میں خشک سالی کے ابتدائی اثرات دیکھے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کا ادارہ برائے خوراک و زراعت آئندہ مہینوں میں ’لا نینا‘ کی پیش رفت اور ممکنہ موسمی بے ترتیبی پر باریک بینی سے نظر رکھے گا تاکہ فصلوں کی پیداوار اور غذائی تحفظ پر اسکے اثرات کا جائزہ لیا جاسکے۔

ادارہ برائے خوراک نے زراعت اور غذائی تحفظ کے شعبوں کو لالینا کے ممکنہ شدید موسمی حالات سے بچانے اور اس کے نقصانات کو کم کرنے کیلیے حال ہی میں لالینا ایکشن اور رسپانس پلان جاری کیا ہے۔

ادارہ خوراک و زراعت کی رپورٹ میں ’لا نینا‘ کے اثرات سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کی سفارش کی گئی ہے۔

ایکشن پلان میں خشک سالی کے حالات سے نمٹنے کیلیے کاشتکاروں میں زرعی آلات اور خشک سالی برداشت کرنے والی فصلوں کے بیج کی بوائی کے سیزن سے قبل فراہمی کی تجویز دی گئی ہے۔

تجاویز میں چارے کی تقسیم اور جانوروں کی صحت سے متعلق معاونت کی فراہمی کے علاوہ مویشیوں کی ضروری ویکسینیشن پر توجہ دینے کا بھی کہا گیا ہے، تجاویز میں کمیونٹیز کی بنیاد پر نہروں سمیت آبپاشی کے نظام کی بحالی بھی شامل ہے۔

تجاویز میں کہا گیا ہے کہ کسانوں کی استعداد میں اضافے کو فروغ دیا جائے، انہیں پانی کو ذخیرہ کرنے کی تکنیک سکھائی جائیں اور نقصانات کو کم کرنے کیلیے ان کی پیداواری صلاحیت اور کٹائی کے بعد فصلوں کا انتظام بہتر کرنے میں ان کی مدد کی جائے۔

جون 2023 سے مئی 2024 تک جاری رہنے والے ایک اور موسمی رجحان ’ایل نینو‘ کے شدید اثرات سے متاثرہ علاقے ’لا نینا‘ کے باعث شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہوجائیں گے۔

بہت سے ملکوں میں ’ایل نینو‘ فصلوں کے قابل ذکر نقصانات اور لائیو اسٹاک کی پیداوار میں کمی کا سبب بنا ہے جس کے نتیجے میں خوراک کی قیمتوں میں اضافہ اور گھریلو آمدن میں کمی واقع ہوئی جس نے ان ممالک کو مستقبل کے موسمی حالات کے مقابلے کیلیے زیادہ غیر محفوظ بنادیا ہے۔

24-2023 میں آنے والا’ایل نینو’ رجحان درجہ حرارت میں اضافے، خشک سالی اور سیلابوں کا سبب بنا، جس کے باعث زرعی پیداوار بری طرح متاثرہوئی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنی، جس سے بہت سے ممالک میں غذائی عدم تحفظ کی صورتحال خراب ہوئی۔