پاکستان

عافیہ صدیقی کی قانونی ٹیم کو ’نئے اور خفیہ شواہد‘ تک رسائی دے دی گئی

کلائیو اسٹیفورڈ اسمتھ نے 56ہزار 600 الفاظ پر مشتمل رحم کی اپیل دائر کی، جس کا مقصد ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس سے متعلق پیچیدگیوں اور ناانصافیوں کو اجاگر کرنا ہے۔

امریکی جج نے جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس میں ان کی قانونی ٹیم کو نئے اور خفیہ شواہد تک رسائی کی اجازت دے دی، جس کے نتیجے میں ان کی رہائی کے لیے دائر کی گئی رحم کی اپیل کو تقویت مل سکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی ڈسٹرکٹ جج رچرڈ ایم برمن کی جانب سے جاری کیے گئے اس حکم نامے میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکلا کو سخت شرائط کے ساتھ اس اہم خفیہ مواد تک رسائی دی گئی ہے جو 2009 میں اکٹھا کیے گئے تھے کیونکہ ان میں ایسی معلومات موجود ہیں جو اگر کسی ایسے شخص کے ہاتھ لگ گئیں جس کے پاس اسے دیکھنے کا مجاز نہیں ہے تو یہ عوامی اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔

عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے ایک عرصے سے متحرک وکیل کلائیو اسٹیفورڈ اسمتھ نے نئے شواہد سے متعلق امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس ’بلیک سائٹ‘ کے بارے میں ٹھوس نئے شواہد اکٹھا کیے ہیں جہاں بگرام آئسولیشن سیل کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رکھا گیا تھا۔

اس کے علاوہ کلائیو اسٹیفورڈ اسمتھ نے 56ہزار 600 الفاظ پر مشتمل رحم کی اپیل دائر کی جس کا مقصد ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس سے متعلق پیچیدگیوں اور ناانصافیوں کے پہلوؤں کو اجاگر کرنا ہے۔

قانونی ٹیم نے درخواست کی بنیاد ایک ایسے قانون پر رکھی جو وفاقی تحویل میں موجود کسی شخص کو مخصوص بنیادوں پر اپنی سزا کو چیلنج کرنے کی اجازت دیتا ہے، جس کے تحت اگر سزا امریکی آئین یا وفاقی قانون کے خلاف دی گئی ہو؛ معاملہ سزا سنانے والی عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہو؛ اور سزا قانون کے مجازی اختیار سے تجاوز کر گئی ہو تو ایسی صورت میں اسے چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

اس طرح کی درخواست عام طور پر اسی عدالت میں دائر کی جاتی ہے جس نے سزا سنائی ہو، یہ درخواست وفاقی سطح پر حبسِ بے جا میں رکھنے جیسی سزاؤں میں کمی کے لیے دی جاتی ہے لیکن اس کا خصوصی طور پر استعمال وفاقی قیدیوں کے لیے کیا جاتا ہے۔

درخواست میں ایک اور قانون کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی قیدی کی سزا کو کم کرنے کا ایک طریقہ وضع کیا گیا جس میں صحت کی سنگین صورتحال یا دیگر غیر معمولی وجوہات شامل ہیں۔