کراچی کے 500 وکلا نے مجوزہ آئینی ترمیم کو آئین پاکستان کیلئے خطرہ قرار دے دیا
کراچی کے 500 وکلا نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر مجوزہ آئینی ترمیم کو آئین پاکستان کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق ابراہیم سیف الدین، غلام رحمٰن کورائی سمیت کراچی کے 500 وکلا نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قوم کو اس وقت اندرونی اور بیرونی عناصر سے خطرات لاحق ہیں، ہمیں اس وقت متحد ہوکر اپنے اداروں، افواج اور عدلیہ کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے عدلیہ پر حملے کیے جارہے ہیں اور یہ کوشش 26ویں مجوزہ آئینی ترمیم کے ذریعے کی جارہی ہے۔
چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں وکلا نے کہا کہ وہ اس مجوزہ آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ یہ پی سی او کی ایک اور شکل ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمارا مقصد عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانا ہے، ججز کے ساتھ ہر شخص کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرے۔
خط میں مؤقف اپنایا گیا کہ وفاقی آئینی عدالت بناکر آئین کے ڈھانچے کو مکمل تبدیل کیا جارہا ہے، سپریم کورٹ کے ہوتے ہوئے کسی آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے، مجوزہ آئینی ترمیم کا مقصد بنیادی حقوق کو ختم کرنا ہے۔
وکلا کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم کے بعد سویلینز کا بھی ملٹری ٹرائل ہوسکے گا، تمام بار کونسلز، بار ایسوسی ایشنز کو سپریم کورٹ کے ججز کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔