دنیا

تجارتی پابندیوں پر امریکا کے ساتھ ’شدید تشویش‘ کا اظہار کیا ہے، چین

بیجنگ نے چین کے وزیر تجارت وانگ وینتاؤ اور امریکی سیکریٹری تجارت جینا رائمنڈو کے درمیان ہونے والی اس گفتگو کو واضح، گہری اور عملی قرار دیا ہے۔

امریکا اور چین کے وزرائے تجارت کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو میں میں دونوں ملکوں کی معیشتوں کے درمیان تجارتی امور پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق گفتگو میں چین کے وزیر تجارت نے واشنگٹن میں چینی کمپنیوں پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے پر زور دیا۔

بیجنگ نے چین کے وزیر تجارت وانگ وینتاؤ اور امریکی سیکریٹری تجارت جینا رائمنڈو کے درمیان ہونے والی اس گفتگو کو واضح، گہری اور عملی قرار دیا ہے۔

یہ گفتگو چینی الیکٹرک گاڑیوں، ای وی بیٹریوں اور سولر سیلز پر امریکی ٹیرف میں تیزی سے اضافے کے بعد کی گئی ہے، جبکہ دیگر مصنوعات پر بھی حال ہی میں لیویز کو حتمی شکل دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ امریکا قومی سلامتی کو لاحق خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے چینی اور روسی ٹیکنالوجی پر مشتمل منسلک گاڑیوں کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

واشنگٹن نے چین کو ٹیکنالوجی کی برآمدات جیسے سیمی کنڈکٹر اور ان کی تیاری میں استعمال ہونے والی مشینری پر بھی پابندی عائد کی ہے۔

بیجنگ کی وزارت تجارت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’وانگ وینتاؤ نے چین کے بارے میں امریکی سیمی کنڈکٹر پالیسی اور چین کی نیٹ ورک سے منسلک کاروں پر اس کی پابندیوں کے بارے میں شدید تشویش کا اظہار کرنے پر توجہ مرکوز کی۔‘

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں قومی سلامتی کی حدود کو واضح کرنا خاص طور پر ضروری ہے۔

تاہم امریکی محکمہ تجارت کی جانب سے جاری ایک علیحدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جینا رائمنڈو نے یہ عزم دہراتے ہوئے کہا کہ امریکی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے صحت مند تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے گنجائش پیدا کرتے ہوئے امریکی حکومت کے سیکیورٹی پالیسی کے ذریعے نشانہ بنائے جانے کے انداز کی طرف اشارہ کیا۔

امریکی بیان میں مزید کہا گیا کہ جینا رائمنڈو نے چین کی کم ہوتی ریگولیٹری شفافیت، نان مارکیٹ پالیسیوں اور صنعتی گنجائش کے بارے میں امریکی کاروباری اداروں کی جانب سے جاری خدشات کو بھی اجاگر کیا۔

دوسری جانب بیجنگ نے واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ چینی کمپنیوں کے مخصوص خدشات کو اہمیت دے، چینی کمپنیوں پر عائد پابندیاں جلد از جلد ہٹائے اور امریکا میں چینی کمپنیوں کے لیے کاروباری ماحول کو بہتر بنائے۔

18 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات پر حالیہ ٹیرف میں اضافہ نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب سے چند ہفتے قبل ہوا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کو بڑی حد تک برقرار رکھا ہے، جس سے چین کی 300 ارب ڈالر کی مصنوعات متاثر ہوئی ہیں۔

اس سال یہ اضافہ سابقہ مصنوعات اور اضافی مصنوعات کو متاثر کرتا ہے۔