پاکستان

پشاور ہائیکورٹ: خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن کرانے کی درخواست پر سماعت ملتوی

سینیٹ کے منتخب نمائندوں کا وقت 6 سال کے لیے ہوتا ہے، خیبرپختونخوا میں ابھی تک سینیٹ ممبران منتخب نہیں ہوئے، اب اس کا کیا ہوگا، وکیل درخواستگزار

پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن کرانے کے لیے دائر درخواست پر سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

سینیٹ انتخابات کرانے کے لیے دائر درخواست پر سماعت چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے کی۔

وکیل درخواست گزار علی زمان ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن تمام صوبوں میں ہوا ہے صرف خیبر پختونخوا میں نہیں ہوا، سینیٹ میں خیبرپختونخواکی نمائندگی نہیں ہے، اس لیے سینیٹ مکمل نہیں ہے۔

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ آیا ہے؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ مخصوص نشستوں کا فیصلہ بھی آیا ہے، لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔

وکیل الیکشن کمیشن نےکہا کہ اس کیس میں ہم نے نظر ثانی درخواست دائر کی ہے اور عدالت سے رائے مانگی ہے کہ کس طرح اس پر کام کریں۔

وکیل درخواست گزار علی زمان ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ سینیٹ کے منتخب نمائندوں کا وقت 6 سال کے لیے ہوتا ہے، خیبرپختونخوا میں ابھی تک سینیٹ ممبران منتخب نہیں ہوئے، اب اس کا کیا ہوگا۔

چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو فائل پر لگا لیں، جو بھی ضروری ڈاکومنٹس ہے وہ لگا لیں، ہم نے ایک اور کیس میں اٹارنی جنرل کو طلب کیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں بھی یہی سوال ہے کہ سینیٹ الیکشن نہیں ہوا توآئینی ترامیم نہیں ہوسکتی، اس کیس کے ساتھ اس کو بھی سنیں گے۔

عدالت نے سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ 14 ستمبر کو مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے اکثریتی بینچ نے وضاحتی حکم میں کہا تھا کہ فیصلے کی روشنی میں پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار ہیں جبکہ الیکشن کمیشن فیصلے پر فوری عملدرآمد کرے۔

کیس میں اکثریتی 8 ججز کے بینچ کا فیصلہ 4 صفحات پر مشتمل تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے 41 ارکان سے متعلق وضاحت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش اور تاخیری حربہ ہے، الیکشن کمیشن کی وضاحتی درخواست عدالتی فیصلے پر عمل در آمد کے راستہ میں رکاوٹ ہے اور اس کی وضاحت کی درخواست درست نہیں۔

27 ستمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مفروضوں پر مبنی قرار دیتےہوئے 14 ستمبر کی وضاحت کو چیلنج کر دیا اتھا ور فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کردی تھی۔

اکثریتی ججز کی 14 ستمبر کی وضاحت پر الیکشن کمیشن نے نظرثانی دائر کردی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے پر تاخیر کا ذمہ دار الیکشن کمیشن نہیں۔