دنیا

امریکا کی کراچی ایئرپورٹ کے قریب دہشتگردی کی مذمت

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ہم آزادی اظہار، پُرامن احتجاج کی حمایت کرتے ہیں، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

امریکا نے کراچی ایئرپورٹ کے قریب دہشت گردی کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے ساتھ دکھ اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر ان خیالات کا اظہار پریس بریفنگ کے دوران کیا، واضح رہے کہ 6 اکتوبر کی رات کراچی میں انٹرنیشنل ایئر پورٹ سگنل کے قریب دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 2 چینی شہریوں سمیت 3 افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

پریس بریفنگ کے دوران ان سے سوال پوچھا گیا کہ پاکستان میں ایک اور دہشت گردی کا حملہ ہے، جس میں ایک خودکش بمبار نے کراچی ایئرپورٹ پر چینی انجینئرز کو نشانہ بنایا ہے، اس حوالے سے آپ کیا کہنا چاہئیں گے؟

ترجمان محکمہ خارجہ نے سوال کے جواب میں بتایا کہ کراچی کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہیں اور جانوں کے ضیاع کا گہرا دکھ ہے، ہم دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

میتھو ملر نے آزادی اظہار رائے کے حوالے سے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئین اور قانون کو یقینی بنانے کے لیے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کرے۔

پاکستان میں سڑکوں کی بندش اور انٹرنیٹ و موبائل سروسز متاثر ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ہم آزادی اظہار، پُرامن احتجاج کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم مظاہرین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پرامن احتجاج کریں اور تشدد سے گریز کریں، ہم پاکستانی حکام سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کا احترام کرے اور اور آئین و قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔

واضح رہے کہ 6 اکتوبر کراچی میں انٹرنیشنل ایئر پورٹ سگنل کے قریب آئی ای ڈی دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 2 چینی شہریوں سمیت 3 افراد ہلاک اور 17 افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ متعدد گاڑیاں جل کر تباہ ہوگئی تھیں۔

چینی سفارت خانے نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ پر چینی عملے کو لے جانے والے قافلے پر جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب حملہ کیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے صحافیوں کو ای میل کیے گئے ایک بیان میں دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک گاڑی میں دیسی ساختہ بم کے ذریعے کیے دھماکے میں چینی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔