پاکستان

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی الیکشن کمیشن سے منحرف (ن) لیگی رکن کو ڈی سیٹ کرنے کی درخواست

کوئٹہ کے حلقے این اے 262 سے انتخاب لڑنے والے عادل بازئی کے خلاف ریفرنس آرٹیکل 63 اے کے تحت ارسال کیا گیا۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کی درخواست بھیج دی۔

پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے کوئٹہ کے قانون ساز عادل بازئی پارٹی ریکارڈ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کا حصہ ہیں لیکن ان کی جانب سے اکثر اپوزیشن بینچوں پر بیٹھ کر حکومت پر تنقید کی جاتی ہے۔

تاہم یہ ابھی واضح نہیں کہ انہیں 8 فروری کے الیکشنز کے دوران کس جماعت کی حمایت حاصل تھی۔

قومی اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق عادل بازئی نے کوئٹہ کے حلقے این اے 262 سے انتخاب لڑا تھا۔

ڈان کو ایک ذرائع نے بتایا ہے کہ وہ آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب میں کامیاب ہوئے تھے تاہم بعد میں انہوں نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی تھی۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے الیکشن کمیشن کو ایک حلف نامہ جمع کرایا تھا۔

قانون کے مطابق ایک آزاد امیدوار الیکشن کمیشن میں وفاداری کا حلف نامہ جمع کرانے کے بعد پارٹی نہیں بدل سکتا، اس کے باوجود عادل بازئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کے ارکان کا ساتھ دیتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے خصوصی سیکریٹری نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو خط تحریر کیا جس میں بتایا گیا کہ ایم این اے عادل بازئی نے پارٹی قیادت کے احکامات کی خلاف ورزی کی۔

عادل بازئی کے خلاف الیکشن کمیشن کو ریفرنس قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے آرٹیکل 63 اے کے تحت ارسال کیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے نااہل قرار دینے اور ڈی سیٹ ہونے کی درخواست کی ایک رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عادل بازئی نے رپورٹ کو دوبارہ پوسٹ کیا اور اپنی پوسٹ پر ہنسنے والے ایموجی کا کیپشن دیا۔