پاکستان

امیر جماعت اسلامی کی اسلام آباد میں فوج تعیناتی کے حکومتی فیصلے پر تنقید

علی امین گنڈاپور کو خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے طور پر ہی کام کرنا چاہیے، کیا ساری ذمہ داری ان کی ہے؟ باقی لیڈرشپ کہاں ہے؟ حافظ نعیم الرحمٰن

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے اسلام آباد اور لاہور سمیت مختلف شہروں میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال کے باعث فوج اور رینجرز تعینات کرنے کے وفاقی حکومت کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ ملک میں سیاسی جماعتوں کو احتجاج کرنے کا آئینی و قانونی حق دے۔

جماعت اسلامی کے مرکزی دفتر منصورہ لاہور میں انہوں نے اسلام آباد اور لاہور سمیت مختلف شہروں میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال پر فوج و رینجرز کی تعیناتی پر تنقید کی اورسوال اٹھایا کہ حکومت کا کیا کام ہے؟

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رہنما علی امین گنڈاپور کو مشورہ دیا کہ انہیں خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے طور پر ہی کام کرنا چاہیے، کیا ساری ذمہ داری ان کی ہے؟ باقی لیڈرشپ کہاں ہے؟

امیر جماعت اسلامی نے عوام سے 7 اکتوبر کو یوم یکجہتی غزہ گھروں سے باہر نکل کر منانے کی اپیل کی۔

واضح رہے کہ واضح رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ ہے اور فوج کے دستوں کے علاوہ پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکار بھی تعینات ہیں، دارالحکومت میں پاک فوج کے دستے گشت کر رہے ہیں۔

اسلام آباد میں امن وامان قائم رکھنے کے لیے فوج نے ذمہ داریاں سنبھال لیں، فوجی جوان ڈی چوک پرپہنچ گئے ہیں، فوج 17 اکتوبر تک وفاقی دارالحکومت میں ذمہ داریاں نبھاتی رہے گی۔

فوج کو صورتحال کے مطابق آتشیں اسلحے کے استعمال سمیت انتہائی اقدامات کی اجازت دی گئی ہے اور قانون شکن عناصر کو گرفتار کرنے کا بھی اختیار دیا گیا ہے۔