پاکستان

پی ٹی آئی کارکن ڈی چوک اسلام آباد پہنچ گئے، موسلا دھار بارش کے دوران پولیس کی شیلنگ

میرے فیصلوں کا اختیار عمران خان کے پاس ہے، جس نے رابطہ کرنا ہے بانی چیئرمین سے کرے مجھ سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

اسلام آباد میں ڈی چوک پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہوچکی ہے جب کہ وفاقی دارالحکومت میں موسلا دھار بارش کے دوران پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ کی۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور ژالہ باری ہوئی جب کہڈی چوک میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں، بارش کے باوجود مظاہرین جناح ایونیو پر موجود رہے۔

ڈان ڈاٹ کام کے نمائندے نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے مظاہرین ڈی چوک پر موجود ہیں جب کہ تیز ہوا کے باعث آنسو گیس کا دھواں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی جانب واپس جا رہا تھا اس لیے وہ وہاں پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئے۔

بعد ازاں بارش روکنے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اہلکار واپس ڈی چوک پہنچ گئے جب کہ پی ٹی آئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ڈی چوک پر موجود اپنےحامیوں کی ایک ویڈیو شیئر کی۔

قبل ازیں تحریک انصاف کی جانب سے ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاج کرنے پر فیض آباد کے قریب پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 200 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

صادق آباد پولیس نے انسپکٹر افتخار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا، کارکنان کے خلاف مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ اور سولہ ایم پی او اقدام قتل و دیگردفعات کے تحت درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے پولیس پر پتھراؤ کیا، ملزمان کے پتھراؤ کے باعث موبائل وین کی اسکرین ٹوٹ گئی، قریبی دکانوں کو نقصان پہنچا۔

اسلام آباد پولیس نے سوہان،کری روڈ، اقبال ٹاؤن سے گھروں کو واپس جانے والے شہریوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا جب کہ مری روڈ پر مظاہرہ کرنے والے کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کر لیے۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا قافلہ رات پتھر گڑھ کے مقام پر گزارنے کے بعد اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے جو ٹیکسلا پہنچ چکا ہے، ڈنڈا بردار اور غلیلوں سے لیس بڑی تعداد میں کارکن بھی قافلے کا حصہ ہیں جب کہ کرینیں، شاول، فائرانجن اور ایمبولینسیں بھی قافلے میں شامل ہیں۔

اسلام آباد کے ڈی چوک پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر جڑواں شہر پابندیوں کی زد میں ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ اور میٹرو بس سروس بھی معطل ہے جس سے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

ڈی چوک پر احتجاج کی کال پر وفاقی دارالحکومت آج دوسرے روز بھی مکمل بند ہے جب کہ جگہ جگہ کنٹینرز اور خاردار تاروں کی باڑ اور دیگر رکاوٹیں قائم ہیں اور موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بھی شدید متاثر ہے۔

مظاہرین کو شہراقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے اٹک خورد میں شاہراہ بھی مسلسل بند ہے، مسافر اور مال بردارگاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں جب کہ سڑک کی بندش سے ٹرکوں میں موجود سبزی اور پھل خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

اس کے علاوہ اسلام آباد کی جانب آنے والے مسافروں کو بھی شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، خواتین اور بچوں سمیت مسافروں نے رات سڑک پرگزاری، لاہور سے باجوڑ میت لے جانے والی ایمبولینس بھی پھنس گئی۔

فوج نے ذمہ داریاں سنبھال لیں

دوسری جانب اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ ہے اور فوج کے دستوں کے علاوہ پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکار بھی تعینات ہیں، دارالحکومت میں پاک فوج کے دستے گشت کر رہے ہیں۔

اسلام آباد میں امن وامان قائم رکھنے کے لیے فوج نے ذمہ داریاں سنبھال لیں، فوجی جوان ڈی چوک پرپہنچ گئے ہیں، فوج 17 اکتوبر تک وفاقی دارالحکومت میں ذمہ داریاں نبھاتی رہے گی۔

فوج کو صورتحال کے مطابق آتشیں اسلحے کے استعمال سمیت انتہائی اقدامات کی اجازت دی گئی ہے اور قانون شکن عناصر کو گرفتار کرنے کا بھی اختیار دیا گیا ہے۔

دوسرے دن بھی چونگی نمبر 26 پر تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ کی جارہی ہے۔

’تحریک انصاف ایس ای او کانفرنس سبوتاژ کرنا چاہتی ہے‘

رات دیر گئے وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر محسن نقوی نے اسلام آباد کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور پولیس کے جوانوں کی حوصلہ افزائی کی۔ وزیر داخلہ نے مظاہرین کی جانب سے آنسو گیس کے علاوہ پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کا الزام بھی لگایا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران محسن نقوی نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے قافلے سے پولیس پر فائرنگ کی گئی ہے، جس کے نتیجے میں 80 سے 85 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں صورتحال واضح ہوگئی ہے کہ ان کے اس احتجاج کا کیا مقصد ہے، پلاننگ چل رہی ہے کہ ایس ای او کانفرنس نہ ہو تاہم ہم اس کانفرنس کو کسی صورت سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی رات گئے تک ڈی چوک سمیت وفاقی دارالحکومت کی سڑکیں میدان جنگ بنی رہیں، بانی پی ٹی آئی کی دو بہنوں سمیت درجنوں کارکن زیر حراست ہیں۔

ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پرامن سیاسی کارکنوں پر بے تحاشا شیلنگ کی گئی، کارکنوں پر فائرنگ بھی کی گئی، شیلنگ اور فائرنگ سے زخمی کارکنوں کو اسپتال منتقل کیا ہے۔

نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ موٹر وے کو کھود کر بند کر دیا گیا ہے لیکن ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے جب کہ میرے فیصلوں کا اختیار عمران خان کے پاس ہے، جس نے رابطہ کرنا ہے بانی چیئرمین سے کرے مجھ سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم حقیقی آزادی کے لیے کھڑے ہیں اور لوگوں کے جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں، جب تک ہم میں ہمت ہے عمران خان کے حکم کے مطابق آگے بڑھتے رہیں گے۔

عمر ایوب کی عوام سے احتجاج مین شرکت کی اپیل

ادھر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عمر ایوب نے احتجاج کو آئینی اور جمہوری حق قرار دیتے ہوئے عوام سے بھرپور شرکت کی اپیل کردی۔

شیخ وقاص اکرم نے پیغام دیا کہ جو اسلام آباد نہیں پہنچ سکتے وہ اپنے اضلاع میں احتجاج کریں۔

پاک فوج کے چاق وچوبند دستوں نے اسلام آباد کا کنٹرول سنبھال لیا

علی امین گنڈاپور لائن کراس کررہے ہیں، مزید کچھ کیا تو انتہائی قدم اٹھانے پرمجبور ہوں گے، وزیر داخلہ

لاہور میں پی ٹی آئی کا احتجاج، وکلا، خاتون سمیت متعدد کارکنان گرفتار