دنیا

امریکی کمیشن کا بھارت کو مذہبی اعتبار سے تشویشناک ترین ملک قرار دینے کا مطالبہ

رواں سال ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں بھارت بھر میں متعدد افراد قتل کیے گیے، لاتعداد مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا، اقلیتوں کے گھروں، عبادت گاہوں کو مسمار کیا گیا، رپورٹ

امریکی حکومت کے پینل نے بھارت کو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے اسے مذہبی اعتبار سے تشویشناک ترین ملک قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے اپنی رپورٹ میں امریکی محکمہ خارجہ سے بھارت کو مذہبی اعتبار سے تشویشناک ترین ملک قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں سال ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں بھارت بھر میں متعدد افراد قتل کیے گیے، لاتعداد مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا اور اقلیتی افراد کے گھروں اور عبادت گاہوں کو مسمار کیا گیا۔

رپورٹ میں بھارتی حکام کی نفرت انگیز تقاریر پر بھی شدید تنقید کی گئی ہے۔

رپورٹ میں مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور انہیں مذہبی اور سماجی حقوق سے محروم کرنے کے لیے بھارتی قانونی فریم ورک میں تبدیلیوں اور نفاذ کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی امریکی حکومت کے پینل نے مذہبی آزادی کے حوالے سے بھارت کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکمرانی میں اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی میں مزید بدتر ہوگئی ہے۔

امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی نے تجاویز دی تھیں لیکن پالیسی نہیں بنائی اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بھارت سے متعلق ان کے مؤقف کی تائید کرےگا کیونکہ وہ امریکا کا ابھرتا ہوا شراکت دار ہے۔

امریکا کا اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ہرسال ان ممالک کی فہرست جاری کرتا ہے جس میں مذہبی آزادی پر بہتری نہ ہونے پر پابندیوں کے امکان کے ساتھ مخصوص تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے۔

آزاد کمیشن کے اراکین کا انتخاب صدر اور کانگریس کے پارٹی رہنما کرتے ہیں اور ان کی مکمل حمایت اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کرتا ہے اور کمیشن نے اس وقت چین، ایران، میانمار، پاکستان، روس اور سعودی عرب کا شامل کرلیا ہے۔

کمیشن نے تجویز دی کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ بھارت، نائیجیریا اور ویت نام سمیت متعد ممالک کو شامل کرے۔

سالانہ رپورٹ میں نشان دہی کی گئی کہ بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، اس حوالے سے مودی کی بھارتی ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کے بیانات کے حوالے سے سوشل میڈیا پوسٹس کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔