حکومت کا 6.8 ارب ڈالر کے ریلوے منصوبے کو جلد حتمی شکل دینے پر زور
حکومت پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے چینی وزیر اعظم لی کیانگ کے 14-15 اکتوبر کو اسلام آباد کے دورے سے قبل کراچی سے پشاور تک مین لائن-ون(ایم ایل۔ون) ریلوے ٹریک منصوبے کے لیے فنانسنگ معاہدے کو حتمی شکل دینے پر زور دے رہی ہے۔
واضح رہے کہ ایم ایل ون کراچی تا پشاور 1872 کلو میٹر ریلوے ٹریک منصوبہ ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے وزارت ریلوے اور خزانہ پر زور دیا کہ چین کے ساتھ اگلے چند روز کے دوران معاہدے کی فنانسنگ پر معاملات کو حتمی شکل دی جائے۔
اس کا مقصد ہائی پروفائل تقریب کے دوران سی پیک فیز-2 کے آغاز کا اعلان کرنا ہے، دونوں ممالک نے 6 ارب 80 کروڑ ڈالر کے اس منصوبے پر مرحلہ وار عمل درآمد پر اتفاق کیا ہے، جس کا پہلا مرحلہ کراچی سے ملتان تک اور دوسرا ملتان سے پشاور تک ہوگا۔
احسن اقبال نے دیگر تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو بھی ہدایت کی کہ وہ کسی بھی رکاوٹ کو دور کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ چینی وزیر اعظم کے دورے کے دوران زیادہ سے زیادہ مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کیے جائیں۔
تقریب کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے وفاقی وزیر نے کم از کم تین وزارتوں کو اعلیٰ سطح کی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے اپنے پروجیکٹ پیش کرنے سے روک دیا۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، بحری امور اور اطلاعات و نشرات کے نمائندوں کو وزیر اور سیکریٹری دونوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے اجلاس چھوڑنے کو کہا گیا۔
بعد ازاں، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اطلاعات و نشریات کے سیکریٹریز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شمولیت اختیار کی۔
ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ایس سی او کانفرنس سے قبل سی پیک منصوبوں پر ایک اعلیٰ سطح کا جائزہ اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں تمام متعلقہ وزارتوں نے شرکت کی، جو چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے کے لیے متحد اور باہمی تعاون پر مبنی نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔