پاکستان

ٹیلی نار کے پی ٹی سی ایل میں انضمام پر خدشات سامنے آگئے

اس انضمام کے بعد پی ٹی سی ایل ٹیلی نار کے پاس موجود تمام ایل ڈی آئی بزنس پر اجارہ داری قائم کر سکتا ہے، وکیل وطین ٹیلی کام

وطین ٹیلی کام اور جاز ٹیلی کام نے مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی سماعت کے دوران ٹیلی نار کے پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی سی ایل) کی یوفون کے ساتھ انضمام کی شدید مخالفت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی سی ایل کی جانب سے ٹیلی نار پاکستان اور اورین ٹاورز پرائیویٹ لمیٹڈ کے 100 فیصد حصص حاصل کرنے کے منصوبے کے دوسرے مرحلے کا جائزہ جاری ہے، سماعت مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر کبیر احمد سدھو نے کی، جس میں ممبران سلمان امین اور عبدالرشید شیخ بھی موجود تھے۔

پی ٹی سی ایل نے دسمبر میں کہا تھا کہ اس نے 108 ارب روپے (380 ملین ڈالر) کے عوض تمام شیئرز خریدنے کے لیے ٹیلی نار پاکستان کے ساتھ خریداری کے معاہدے پر دستخط کیے، یہ ڈیل ریگولیٹری منظوریوں سے مشروط ہے۔

ناروے کا ٹیلی نار گروپ مقامی انضمام کے ذریعے ایشیا میں اپنے کاروبار کی تنظیم نو کر رہا ہے، تھائی لینڈ اور ملائیشیا میں بڑے یونٹس بنا رہا ہے۔

سماعت کے دوران وطین ٹیلی کام کے وکیل میاں سمیع الدین نے پی ٹی سی ایل کے سیلولر موبائل آپریٹرز (سی ایم اوز) بشمول لانگ ڈسٹنس اینڈ انٹرنیشنل (ایل ڈی آئی) سروسز کے ہول سیل سپلائر کی حیثیت سے پی ٹی سی ایل کے اہم کردار پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے روشنی ڈالی کہ پی ٹی سی ایل نے حال ہی میں یوفون کے لیے ایل ڈی آئی سروس کو بلوچستان میں وطین سے منتقل کیا ہے، انہوں نے خبردار کیا کہ اس انضمام کے بعد پی ٹی سی ایل ٹیلی نار کے پاس موجود تمام ایل ڈی آئی بزنس پر اجارہ داری قائم کر سکتا ہے۔

سی سی پی کو بتایا گیا کہ پاکستان میں تقریباً 20 ایل ڈی آئی کمپنیاں کام کر رہی ہیں، پی ٹی سی ایل پہلے ہی 48 فیصد مارکیٹ شیئر پر قابض ہے۔ میاں سمیع الدین نے خبردار کیا کہ پی ٹی سی ایل کی مضبوط پوزیشن اس کے منحرف ایل ڈی آئی بزنس کی بندش کا سبب بن سکتی ہے، انہوں نے ان تمام پہلوؤں پر غور کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو انضمام سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

دوسری طرف جاز ٹیلی کام کے وکیل خالد ابراہیم نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی سی ایل کا ٹیلی نار کے حصول کا منصوبہ اسے مارکیٹ میں واضح پوزیشن فراہم کرے گا، انہوں نے سی سی پی پر زور دیا کہ وہ انضمام سے پہلے اور انضمام کے بعد دونوں کی شرائط عائد کرے تاکہ مسابقت کو محفوظ رکھا جاسکے۔

خالد ابراہیم نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ شرائط میں ضم شدہ اداروں کے لیے یہ شرط شامل ہونی چاہیے کہ وہ دوسرے موبائل آپریٹرز کو اپنا نیٹ ورک باہمی رضامندی سے استعمال کرنے کی اجازت دیں، انہوں نے تجویز بھی پیش کی کہ پی ٹی سی ایل کو دیگر آپریٹرز کو ہول سیل، بلا امتیاز رسائی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انفرااسٹرکچر، فائبر اور اسپیکٹرم شیئرنگ اور ٹریڈنگ کے لیے منصفانہ شرائط فراہم کرنے کا پابند بنایا جائے۔

اس کے برعکس سی سی پی کے سابق چیئرپرسن اور پی ٹی سی ایل کے قانونی نمائندے راحت کونین حسن نے اس حصول کا دفاع کرتے ہوئے آئی ٹی ایکو سسٹم کو تبدیل کر کے ڈیجیٹل پاکستان کی طرف کارکردگی، پیمانے کی معیشت اور پیشرفت لانے کی صلاحیت پر روشنی ڈالی۔

سی سی پی نے پی ٹی سی ایل اور ٹیلی نار سے دوسرے مرحلے کے انضمام کے جائزے میں مدد کے لیے اضافی ڈیٹا اور معلومات کی درخواست کی ہے۔