لائف اسٹائل

کراچی میں محسوس نہیں ہوا، لاہور میں احساس دلایا گیا کہ سانولی ہوں، نادیہ افگن

پرانی نسل کی سوچ میں رنگت، جسامت اور لباس کی باتیں ہوتی تھیں لیکن اب جدید دور میں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

معروف اداکارہ نادیہ افگن نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے بھی جسامت، قد اور رنگت پر طعنے برداشت کیے جب کہ انہیں کراچی کے مقابلے میں لاہور میں احساس دلایا گیا کہ وہ سانولی ہیں۔

نادیہ افگن نے نیو ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی کی رنگت، جسامت، لباس اور قد پر بات یا طنز کرنا غلط ہوتا ہے، کسی کے لیے بھی ایسا نہیں کہنا چاہیے۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ پرانی نسل کی سوچ میں رنگت، جسامت اور لباس کی باتیں ہوتی تھیں لیکن اب جدید دور میں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے لباس، جسامت اور رنگت کے معاملے پر طنز اور تفریق برداشت کی اور حیران کن طور پر انہیں اپنے علاقے میں اس کا زیادہ سامنا کرنا پڑا۔

نادیہ افگن نے اعتراف کیا کہ قدرتی طور پر ان کی رنگت گوری نہیں ہے لیکن انہیں اپنی رنگت کے حوالے سے اپنی کم عمری میں پنجاب میں احساس ہوا کہ وہ سانولی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جب تک وہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں تھیں تو انہیں اپنی رنگت کے حوالے سے کچھ پتا نہیں تھا، کسی نے انہیں کچھ محسوس نہیں کروایا۔

ان کے مطابق لیکن جیسے ہی وہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور آئیں اور انہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ لیا تو انہیں محسوس کرایا گیا کہ وہ سانولی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت ان کی عمر محض 20 سال تھی اور انہوں نے یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا لیکن انہیں رنگت کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بناکر انہیں احساس دلایا گیا کہ وہ سانولی ہیں۔

بچے پیدا نہ کرنا زندگی کا مشکل ترین فیصلہ تھا، نادیہ افگن

تین دفعہ بے اولادی کے علاج اور دو بار اسقاط حمل سے گزر چکی ہوں، نادیہ افگن

بچے گود نہیں لینا چاہتی، یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے، نادیہ افگن