پاکستان

190 ملین ریفرنس: نیب کے آخری گواہ پر جرح مکمل نہ ہوسکی، سماعت ملتوی

اسلام اباد ہائی کورٹ میں پیشی کے باعث آج نیب کے آخری گواہ پر جرح کرنا ممکن نہیں اس لیے سماعت ملتوی کی جائے، وکلا صفائی
|

190 ملین ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکیل کی جانب سے نیب کے آخری گواہ پر جرح نہ مکمل ہونے کے باعث سماعت ملتوی کردی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی، سماعت کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل میں قائم خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔

ملزمان کی جانب سے عثمان ریاض گل اور چوہدری ظہیر عباس عدالت میں پیش ہوئے، اس کے علاوہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی بھی لیگل ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت وکلا صفائی نے مؤقف اپنایا کہ عدالت سے ملزمان کی درخواست بریت خارج کرنے کے خلاف ہائی کورٹ میں کیس زیر سماعت ہے، درخواست بریت مسترد ہونے کے خلاف ہائی کورٹ میں حاضر ہوں گے۔

وکلاء صفائی نے عدالت سے استدعا کی کہ اسلام اباد ہائی کورٹ میں پیشی کے باعث آج نیب کے آخری گواہ پر جرح کرنا ممکن نہیں اس لیے سماعت ملتوی کی جائے۔

عدالت نے وکلا صفائی کو سماعت ملتوی کرنے کے حوالے سے درخواست دائر کرنے کا حکم دیا، ملزمان کے وکلا کی جانب سے عدالت میں سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کر دی گئی۔

بعد ازں عدالت نے وکلا صفائی کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے ریفرنس پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

کیس کا پس منظر

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔