پاکستان

ملک بھر میں دہشت گردی کے حملوں میں 7 فیصد کمی، تیسری سہ ماہی میں اموات بڑھ گئیں

رپورٹ کے مطابق رواں سال ستمبر میں عسکریت پسندوں نے ملک بھر میں 77 حملے کیے جس کے نتیجے میں 77 افراد ہلاک ہوئے۔

دہشت گردوں کی جانب سے ستمبر کے دوران حملوں میں 7 فیصد کمی آئی تاہم 2024 کی تیسری سہہ ماہی میں اموات میں اضافہ اور پُرتشدد واقعات 90 فیصد بڑھے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمار پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) اور سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) کی جانب سے جاری رپورٹس کا خلاصہ ہیں۔

’پی آئی سی ایس ایس‘ کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال اگست کے مقابلے ستمبر میں نسبتاً بہتر ہوئی ہے، رپورٹ میں دہشت گردی کے حملوں میں 7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ اموات کی تعداد میں بھی 56 فیصد کی نمایاں تنزلی ہوئی۔

تاہم، زخمی ہونے والے افراد کی تعداد میں معمولی طور پر 7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

ڈیٹا بیس کے مطابق رواں سال ستمبر میں دہشت گردوں نے ملک بھر میں 77 حملے کیے جس کے نتیجے میں 77 افراد چل بسے، ان میں 38 سیکیورٹی اہلکار، 23 عام شہری اور 16 دہشت گرد شامل تھے، اس کے علاوہ حملوں میں 132 افراد زخمی ہوئے جن میں 78 شہری اور 54 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔

جوابی کارروائی می، ملک کی سیکیورٹی فورسز نے 34 مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک اور 16 کو گرفتار کیا۔

صوبہ خیبرپختونخوا ستمبر میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں دہشت گردوں کی جانب سے سب سے زیادہ 47 حملوں کی اطلاعات موصول ہوئیں، ان واقعات میں 54 افراد ہلاک اور 79 زخمی ہوئے۔

سابقہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹہ کا علاقہ دہشت گردی میں سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں عسکریت پسندوں کی جانب سے 26 حملوں میں 37 اموات ہوئیں اور زخمیوں کی تعداد 70 رہی، ان حملوں میں اگست کے مقابلے نمایاں اضافہ ہوا جب اسی علاقے میں 16 حملوں کے نتیجے میں 32 افراد کی موت ہوئی۔

صوبہ خیبرپختونخوا کے مرکزی علاقوں میں اس دوران 21 حملے ہوئے جن میں 17 افراد چل بسے اور 9 زخمی ہوئے، اگست کے مقابلے میں صوبے بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں بڑی حد تک تسلسل برقرار رہا۔

بلوچستان میں اگست کے دوران دہشت گردی میں نمایاں اضافہ دیکھنے کے بعد ستمبر میں ان واقعات میں بڑی حد تک کمی ہوئی، ستمبر میں صوبے میں 27 حملے ہوئے جس میں 22 افراد کی موت ہوئی اور 48 زخمی ہوئے۔

یہ اعداد و شمار اگست میں ریکارڈ کیے گئے 43 حملے، 125 اموات اور 77 زخمیوں کے مقابلے میں نمایاں کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔

گزشتہ ماہ دہشت گردی میں اضافے کے بعد حملوں میں کمی بلوچستان کے حالات کے لیے بہتری کی امید ظاہر کرتی ہے۔

صوبہ پنجاب اگرچہ حملوں کے لحاظ سے نسبتاًً پرسکون رہا جہاں ستمبر میں 3 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں تاہم اسے دہشت گردوں کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا رہا ہے، ان خطرات نے محکمہ انسداد دہشت گردی پنجاب ( سی ٹی ڈی) کو خاص طور پر جنوبی خیبرپختونخوا سے ملحقہ سرحدی علاقوں میانوالی اور ڈیری غازی خان میں ہائی الرٹ پر رکھا جہاں دہشت گردوں کی جانب سے اضافی خطرات کا سامنا دیکھنے میں آیا۔

رپورٹ کے مطابق قابل ذکر بات یہ ہے کہ سندھ، اسلام آباد، آزاد کشمیر یا گلگت بلتستان میں ستمبر 2024 کے دوران عسکریت پسندوں کی جانب سے کوئی حملہ رپورٹ نہیں ہوا۔

سی آر ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق 2024 کی تیسری سہہ ماہی کے دوران دہشت گردی اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا، جبکہ پُرتشدد واقعات 90 فیصد بڑھے۔

رپورٹ کے مطابق ستمبر میں مجموعی طور پر 722 افراد کی موت ہوئی، جن میں عام شہریوں سمیت سیکیورٹی اہلکار اور مجرم بھی شامل ہیں جبکہ اس دوران 328 واقعات میں 615 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔

خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں تقریباً 97 فیصد اموات ہوئیں، جو ایک دہائی میں ریکارڈ کیا گیا سب سے زیادہ تناسب ہے جبکہ 92 فیصد دہشت گردوں کے حملے اور سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز بھی ان ہی صوبوں میں کیے گئے۔

واضح رہے کہ رواں سال کی تین سہہ ماہیوں میں ریکارڈ کی جانے والی 1534 اموات کی تعداد نے سال 2023 کے اسی عرصے کے دوران 1523 اموات کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیا۔

سیکیورٹی فورسز کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر 112 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے باوجود (جیسا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے 22 جولائی کو دعویٰ کیا تھا) بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے اکثریتی علاقوں میں ریاستی رٹ نمایاں طور پر کمزور ہوئی ہے جس کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز اور عام شہریوں دونوں کی اموات میں اضافہ ہوا ہے۔

دریں اثنا، دہشت گردوں کے گروپس ایک بار پھر منظم ہو رہے ہیں اور غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کے ساتھ متصل عسکری تنظیموں کی تعداد بڑھ کر 60 ہوگئی ہے، جس میں تازہ ترین اضافہ کراچی میں قائم لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے نعیم بخاری گروپ ممبرز کا ہے۔

پنجاب اور سندھ میں حملوں اور اموات میں کمی دیکھنے میں آئی ہے لیکن خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں اس تعداد میں حیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، حملوں میں بالترتیب 77 فیصد اور 159 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔