دنیا

مقبوضہ کشمیر میں مقامی انتخابات، تیسرے اور آخری مرحلے میں ووٹنگ مکمل

انتخابات کے پہلے دو دور میں 55 فیصد سے زائد افراد نے ووٹ کاسٹ کیے، انتخابی نتائج کا اعلان 8 اکتوبر کو کیا جائے گا۔

بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی نیم خودمختار حیثیت ختم کیے جانے کے بعد پہلی بار منعقد ہونے والے مقامی انتخابات کے تیسرے اور آخری مرحلے میں ووٹنگ مکمل ہوگئی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی جزوی خود مختار حیٖثیت کو منسوخ کر دیا تھا جس کے بعد بڑے پیمانے پر گرفتاریاں اور بلیک آؤٹ ہوا تھا۔

اس صورتحال کے بعد سے اس علاقے میں منتخب حکومت کے بجائے وفاقی طور پر مقرر کردہ گورنر چارج سنبھالے ہوئے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں اس وقت 5 لاکھ سے زائد بھارتی فوجی موجود ہیں اور ضلع بارا مولا میں ووٹنگ کے دوران بھی رائفلوں سے لیس فوجی دستے بھاری تعداد میں پولنگ اسٹیشنوں کے باہر موجود تھے۔

بے روزگاری کی بلند شرح اور 2019 میں حکومت تبدیلی نے اس انتخابی مہم کو متحرک کیا اور مقامی جماعتوں نے خطے کی خودمختاری کی بحالی کے لیے لڑنے کا وعدہ کیا۔

انتخابات کے پہلے دو دور میں 55 فیصد سے زائد افراد نے ووٹ کاسٹ کیے، اس سے قبل ہونے والے انتخابات میں کشمیری مجاہدین کی جانب سے بائیکاٹ کی کال کے بعد ووٹرز کی تعداد کم رہی تھی۔

نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا کہنا ہے کہ 2019 میں حکومت تبدیلی نے مقبوضہ کشمیر میں امن اور تیز رفتار اقتصادی ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے۔

خطے کا ایک حصہ مسلم اکثریتی وادی کشمیر ہے جب کہ دوسرا حصہ جنوب میں ہندو اکثریتی ضلع جموں ہے جو جغرافیائی طور پر پہاڑوں کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر سے کٹا ہوا ہے۔

بی جے پی نے جموں کے سب ہی حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں جبکہ دیگر سیٹوں پر وہ صرف ایک تہائی نشستوں پر انتخاب لڑ رہی ہے۔

چاہے نتائج کچھ بھی ہوں، مقبوضہ کشمیر کی حکمرانی سے متعلق اہم فیصلے دہلی حکومت کے ہاتھ میں ہی رہیں گے جہاں مودی حکومت اپنی پارلیمانی اکثریت کا استعمال کرتے ہوئے 90 رکنی اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ کسی بھی قانون کو منسوخ کر سکتی ہے۔

انتخابی نتائج کا اعلان 8 اکتوبر کو کیا جائے گا۔