پاکستان

وفاقی حکومت کا پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے پر غور

وفاقی حکومت نے میں 8 ستمبر کو سنگجانی جلسے میں ریاست مخالف تقاریر پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف سخت ایکشن پر غور شروع کردیا۔

وفاقی حکومت نے میں 8 ستمبر کو سنگجانی جلسے میں ریاست مخالف تقاریر کے معاملے میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) رہنماؤں کے خلاف سخت ایکشن پر غور شروع کرتے ہوئے بغاوت کا مقدمہ درج کرنے پر مشاورت شروع کردی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ 8ستمبر کو جلسے میں کی گئی تقاریر پر حکومت ایکشن میں آگئی اور اس سلسلے میں سخت کاروائی پر غور شروع کردیا گیا ہے۔

وفاقی حکومت نے سنگجانی جلسے میں کی گئی تقاریر پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے پر مشاورت شروع کردی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ضابطہ فوجداری کی سیکشن 196 کے تحت حکومت درخواست جمع کروائے گی جہاں سیکشن 196 کے تحت درج مقدمات ناقابل ضمانت ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سیکشن کے تحت گرفتاری کے لیے پولیس کو وارنٹ کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت قانون اور وفاقی پراسیکیوٹر جنرل سے مشاورت مکمل کر لی گئی ہے اور معاملے کی وفاقی کابینہ سے باضابطہ منظوری کے لیے درخواست کی جائے گی۔

واضح رہے کہ 8 ستمبر کو اسلام آباد کے علاقے سنگجانی میں ہونے والے جلسے میں پی ٹی رہنماؤں بالخصوص وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اشتعال انگیز تقاریر کی تھیں جبکہ وزیر اعلیٰ نے صحافی برادری کے خلاف نازیبا زبان بھی استعمال کی تھی۔

علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ این او سی ہو یا نہ ہو اگلا جلسہ لاہور میں کریں گے، عمران خان پر کیسز ختم ہو چکے ہیں تو اگر ایک سے دو ہفتے میں قانونی طور پر عمران خان رہا نہ ہوا تو ہم عمران خان کو بھی خود رہا کریں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اگر مینار پاکستان اجازت ہو گی تو ٹھیک ہے لیکن مینڈیٹ چوروں ہم سے پنگا مت لینا، پنگا لیا تو تمہارا وہ حال کریں گے کہ تمہیں بنگلہ دیش بھول جائے گا، چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔