پاکستان

لاہور ہائی کورٹ نے وائس چانسلرز کی تقرری کیلئے گورنر پنجاب کے سرکلر کو کالعدم قرار دے دیا

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد حسین چٹھہ کی جانب سے جاری کیس کے تفصیلی فیصلے کے مطابق گورنر کے طے کردہ طریقہ کار کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
|

لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کی سرکاری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تعیناتی کی اہلیت کے لیے گورنر پنجاب کی جانب سے جاری سرکلر کو کالعدم قرار دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد حسین چٹھہ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ڈاکٹر شازیہ ارشد سمیت دیگر کی درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔

عدالت کی طرف سے جاری کردہ فیصلہ میں کہا گیا کہ گورنر پنجاب کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن قانون کے برعکس ہے، ہر یونیورسٹی کا اپنا ایکٹ ہوتا ہے جس کے تحت وائس چانسلر اور ڈینز کا تقرر ہوتا ہے، گورنر از خود کوئی طریقہ کار طے کرکے ایکٹ میں شامل کرنے کا نہیں کہہ سکتے، گورنر کے طے کردہ طریقہ کار کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ہر پبلک سیکٹر یونیورسٹی کے ایکٹ میں وائس چانسلر اور ڈینز کی تقرری کا طریقہ کار موجود ہے، گورنر قانون کے برخلاف ڈینز کی تعیناتی کا طریقہ کار طے نہیں کرسکتے، درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت گورنر کا ڈینز کی تقرری بارے سرکولر کالعدم قرار دے۔

بعد ازاں، عدالت نے سرکاری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تعیناتی کی اہلیت کے لیے گورنر پنجاب کی جانب سے جاری سرکلر کو کالعدم قرار دے دیا۔

یاد رہے کہ حکومت پنجاب نے 23 ستمبر 2024 کو 7 یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تقرریاں کی تھیں جس کے بعد گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر اور صوبائی حکومت کے درمیان اختلافات سامنے آئے تھے۔