پاکستان

سپریم کورٹ نے الیکشن ٹریبونلز سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا

لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بینچ کا فیصلہ بطور عدالتی نظیر پیش نہیں کیا جاسکتا، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس عقیل عباسی نے فیصلے سے اتفاق کرتے ہوئے اضافی نوٹ لکھا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن کی درخواست منظور کرتے ہوئے پنجاب میں الیکشن ٹریبونلز کی تشکیل سے متعلق لاہور لائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلہ پڑھ کر سنایا جب کہ جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس عقیل عباسی نے فیصلے سے اتفاق کرتے ہوئے اضافی نوٹ لکھا۔

سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے متفقہ فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ کے جج نے چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کی ملاقات نہ ہونے کو مدنظر نہیں رکھا، اگر ملاقات نہ ہونا مدنظر رکھتے تو ایسا فیصلہ نہ کیا جاتا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ تنازع جب آئینی ادارے سے متعلق ہو تو محتاط رویہ اپنانا چاہیے، لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ بطور عدالتی نظیر کسی فورم پر پیش نہیں کیا جاسکتا۔

24 ستمبر کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصلہ محفوظ کیا تھا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ آج مختصر فیصلہ جاری نہیں ہو سکے گا، الیکشن کمیشن ٹریبونلز کے نوٹیفکیشن کا آغاز آج سے شروع کردے۔

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار سلمان اکرم راجہ اور عمر ہاشم کی اضافی الیکشن ٹریبونل بنانے کی درخواست پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا تھا۔

درخواست گزاروں کے مطابق الیکشن کمیشن نے سندھ اور خیبرپختونخوا میں 5،5 ، بلوچستان میں 3 الیکشن ٹریبونل تشکیل دیے ہیں تاہم پنجاب کے لیے صرف 2 الیکشن ٹریبونل تشکیل دئیے گئے ہیں۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے اضافی الیکشن ٹریبونلز کی تشکیل کیلئے خط لکھا لیکن ٹریبونلز نہیں بنائے گئے، عدالت سے استدعا ہے کہ الیکشن کمیشن کو انتخابی عذرداری کے لیے اضافی ٹریبونلز بنانے کا حکم دیا جائے۔

لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے نوٹی فکیشن کے مطابق ٹریبونلز کے ججز تعینات کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹریبونلز کو انتخابی حلقے دینا چیف جسٹس کا اختیار ہے۔

12 جون کو لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر چیف جسٹس شہزاد ملک نے 8 ٹربیونلز کی تشکیل کے احکامات جاری کیے تھے۔

بعد ازاں، 13 جون کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ کا الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

14 جون کو سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی لاہور ہائی کورٹ کے الیکشن ٹربیونل تشکیل کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔

4 جولائی کو سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔

لاہور ہائیکورٹ: پنجاب میں اضافی الیکشن ٹریبونل ججز تعینات کرنے کا حکم

الیکشن کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کا ٹربیونلز کی تشکیل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

ٹربیونلز تشکیل کا معاملہ: لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل